طالبان اور داعش پاکستانی فوج سے مختلف یا علیحدہ چیز نہیں ہیں:بی ایل ایف

610

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے نامعلوم مقام سے سٹیلائیٹ فون کے ذریعے بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ عرصے سے اندرون بلوچستان کی طلبا و طالبات کو بلوچستان و پاکستان کے مختلف علاقوں میں تعلیمی دورہ کے نام پر فوجی کیمپوں میں لے جا کر بندوق اور ٹینکوں کے ساتھ تصویریں کھینچ کر ایک طرف دنیا کو یہ باور کرانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ بلوچستان میں حالات کنٹرول میں ہیں۔دوسری طرف ان طلبا و طالبات کے اذہان میں بندوق، اسلامی شدت پسندی اور دہشت گردی کے بیج بوئے جار ہے ہیں۔ حالیہ دنوں زبیدہ جلال اور اس کی بہن نے کئی طالبات کو کیمپوں کی سیر کراکر تصویر کشی کی۔ یہ ایک مجرمانہ فعل ہے جس کا ارتکاب زبیدہ جلال اور اس کی بہن پاکستانی فوج کے ساتھ مل کر رہے ہیں۔وہاں بچیوں کو بندوقیں تھماکر طالبان و داعش کی ٹریننگ کا ماحول لگ رہا تھا، طالبان اور داعش پاکستانی فوج سے مختلف یا علیٰحدہ چیز نہیں ہیں مگر ان تصاویر کو سوشل میڈیا میں لانے کا مقصد یہی ہے کہ پاکستانی عوام کو دکھایا جائے کہ بلوچ قوم پاکستان کیلئے بندوق بھی اُٹھا سکتے ہیں۔ در حقیقت یہ زبیدہ جلال و اس کی بہن کا پاکستان کے ساتھ دیرینہ محبت کا نتیجہ ہے جس کے تحت مشرف دور میں زبیدہ جلال کو ڈرگ مافیا اور آئی ایس آئی کی مدد سے ایم این اے اور پھر وفاقی وزیر بنایا گیا۔ ان بچیوں کو کیمپوں میں لیجانا بھی زبیدہ جلال اور اس کی بہن کی آئندہ الیکشن کیلئے تیاریوں کی ایک کڑی ہے۔ چھوٹی بچیوں کو بنددق تھمانا اور ٹینکوں پر چڑھا کر چند مراعات کیلئے تمام عالمی اصولوں کو اس لئے پامال کیا جا رہا ہے تاکہ پاکستانی عوام و فوج کو حوصلہ دلایا جا سکے۔ مگر اس سے پاکستان اور اس کارنامے میں شامل افراد کو جگ ہسائی اور بدنامی کے سوا کچھ اور حاصل نہیں ہوگا۔ ہم ان طالبات اور خصوصاََ ان کے والدین سے اپیل کرتے ہیں کہ اپنی بچیوں کو ایسی سازشی افراد سے دور رکھیں۔ وہ بے شک کسی بھی اسکول میں مناسب سمجھیں انہیں تعلیم ضرور دلائیں مگر ان کی اس طرح کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں تاکہ مستقبل میں وہ اسلامی انتہا پسند اور خود کش بمبار نہ بن جائیں۔ کیونکہ ان اسلامی شدت پسندوں اورخود کش بمباروں کا خالق یہی پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی ہے۔

گہرام بلوچ نے کہا کہ جمعہ کو ضلع گوادر کے علاقے کنڈاسول میں تنک کور کے مقام پر سرمچاروں اور قابض فوج کے درمیان اُس وقت فائرنگ کا تبادلہ ہوا جب سرمچار 28 جنوری کو بارودی سرنگ کے دھماکہ کی جگہ کا معائنہ کرنے جا رہے تھے۔ جائے وقوعہ کے قریب پہنچ کر معلوم ہوا کہ قابض فوج ابھی تک تباہ شدہ گاڑی کے ملبے کا گھیراؤ کرکے وہیں موجود ہے تو دونوں جانب دیر تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا اور قابض فوج کو بھاری جانی نقصان اُٹھانا پڑا جبکہ سرمچار بحفاظت نکلنے میں کامیاب ہوئے۔

گہرام بلوچ نے کہا کہ کل دوپہر کو سرمچاروں نے ضلع پنجگور کے علاقے پروم میں کلاکور میں قائم فوجی کیمپ پرتین مارٹر گولے فائر کئے۔ دو مارٹر کیمپ کے اندر جا گرے جس سے قابض فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔