شہید سنگت ثناء بلوچ ـــ ریاض بلوچ

1303

شہید سنگت ثناء بلوچ کو ایک سیاسی استاد کی حیثیت سے جانتے تھے. وہ ایک نڈر، بے باک اور مخلص انقلابی تھے.

سنگت ثناء سے واقفیت 2006 میں ہوئی جب وہ سنگل بی ایس او کے منعقدہ کونسل سیشن میں تنظیم کے مرکزی سینئر وائس چیئرمین کی حیثیت سے منتخب ہوئے. اُس سے پہلے بھی سنگت ثناء بی ایس او مینگل کے پلیٹ فارم سے طلباء سیاست میں تھے. 2006 میں ہونے والے بی ایس او کے انضمام نے بلوچ طلباء سیاست کو سنگت ثناء بلوچ اور اسیر سنگت ذاکر مجید جیسے کمیٹڈ اور بے باک طلباء قیادت دیا.

نواب اکبر خان بگٹی کی شہادت کے وقت سنگت ثناء بلوچ تنظيمی دورے پر تربت میں تھے، جس نڈر اور بے باکی سے اس نے وہاں عوامی ریلی اور مظاہروں کی قیادت کی اور گرفتار کیے گئے اس بات کی گواہی وہاں کے سیاسی کارکن اور عوام دیتے ہیں،
2006-2008 کے دورانیہ میں سنگت ثناء بلوچ اور بلوچ طلباء قائدین کی باصلاحیت قیادت سے بی ایس او طلباء سیاست میں اپنے سیاسی عروج میں تھے. سنگت ثناء شب روز تنظيمی سرگرمیوں میں مشغول نظر آتے تھے.

سنگت ثناء بلوچ نے بی این ایم کے چیئرمین شہید واجہ غلام محمد اور بی آر پی کے سیکرٹری جنرل بشیر عظیم کے ساتھ مل کر 2008 میں حب لسبیلہ پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کر کے بلوچ قومی اتحاد بی این ایف کا اعلان کر دیا.

بی ایس او آزاد کے اٹھارویں قومی کونسل سیشن میں سنگت ثناء بلوچ بشیر زیب بلوچ کے مقابلے میں بطور چیئرمین کھڑے ہوئے. بشیر زیب کے چیئرمین منتخب ہونے پر سیشن ہال کے اندر انہیں مبارکباد دی اور تاریخی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ

“میں کامریڈ بشیر زیب بلوچ کو بی ایس او آزاد کا نیا چیئرمین منتخب ہونے پر مبارک باد دیتا ہوں کہ جس پر آج دوستوں نے اعتماد کرکے انہیں چیئرمین منتخب کیا ہے، اپنا ہار تسلیم کرتا ہوں اور بی ایس او کی تاریخ میں یہ پہلی دفعہ ہو رہا ہے کہ ایک ہارا ہوا امیدوار اسی سیشن ہال میں یہ اعلان کر رہا ہے کہ بی ایس او آج ٹوٹنے نہیں بلکہ اور منظم ہونے جا رہا ہے

” سنگت ثناء بلوچ کے یہ تاریخی کلمات آج تک ہمیں یاد ہیں. بلوچ طلباء سیاست سے فراغت کے بعد شہید سنگت نے بلوچ ریپبلکن پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی اور بلوچ قومی آزادی کی سیاست میں مزید سرگرم رہے. 7 دسمبر 2009 کو جب ریاستی فورسز نے انہیں مستونگ کے علاقے دشت سے اغواء کیا تب وہ بی آر پی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر تھے.

آج سے چھ سال پہلے 13 فروری 2012 کو سنگت ثناء بلوچ کی گولیوں سے چھلنی مسخ شدہ لاش تربت سے برآمد ہوئی. بلوچ قوم اپنے قومی ہیرو شہید سنگت ثناء بلوچ کی جدوجہد کو کبھی نہیں بھولے گی اور انکے پیغامِ حرّیت کو آگے لے جائیگی.