اسلام آباد میں پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ سی پیک منصوبوں میں چینی قیدی کام کر رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن قومی اسمبلی نواب محمد یوسف تالپور کی جانب سے کہا گیا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حوالے سے جاری مختلف ترقیاتی منصوبوں پر بڑی تعداد میں چینی قیدی کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چینی شہریوں اور چین کی جانب سے پاکستانیوں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے کس طرح کے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
رکن اسمبلی کا کہنا تھا کہ میں نے پڑھا تھا کہ یہ قیدی چینی جیلوں سے لائے گئے ہیں اور یہاں سڑکیں تعمیر کر رہے ہیں جبکہ یہ لوگ جرائم میں بھی ملوث رہے تھے لہٰذا سیکیورٹی کے مناسب اقدامات کیے جانے چاہیے۔
تاہم وزارت داخلہ کی جانب سے پاکستان میں چینی قیدیوں کی موجودگی کو مسترد کردیا گیا اور اس بارے میں خصوصی سیکریٹری داخلہ رضوان ملک نے اجلاس کو بتایا کہ چینی کارکنوں کو تھری لیئر سیکیورٹی فراہم کی جارہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سی پیک منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوں کو ایک الگ سیکیورٹی فراہم کی جارہی ہے جبکہ بجلی کے منصوبوں کے لیے آنے والوں کے لیے بھی علیحدہ انتظامات کیے گئے، اس کے علاوہ چینی طالبعلموں اور تاجروں کو بھی سیکیورٹی فراہم کرنے کے اقدامات کیے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں رکن قومی اسمبلی نواب محمد یوسف تالپور نے ڈان کو بتایا کہ انہیں معلومات ملی تھیں کہ ملک بھر میں مختلف ترقیاتی منصوبوں پر بڑی تعداد میں چینی قیدی کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے ’اس معلومات کی تفصیلات حاصل کرنے کے لیے متعلقہ حکام سے رابطہ کیا تھا، جس پر کوئی تسلی بخش جواب نہ ملنے پر میرا شک مزید مضبوط ہوگیا کیونکہ وزارت داخلہ نے میرے دعویٰ کو مسترد کرنے کے بجائے صرف یہ کہ دیا کہ انہیں اس بارے میں معلوم نہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں قیدی ترقیاتی کاموں میں مصروف ہوتے ہیں لیکن یہ حیران کن ہے کہ ان قیدیوں کو چین سے پاکستان لایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’میں سمجھتا ہوں کہ دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان کوئی خفیہ یا غیر اعلان شدہ معاہدہ ہوا ہے کیونکہ ایک ملک سے دوسرے ملک میں قوم کو اعتماد میں لیے بغیر قیدیون کو بھیجا نہیں جاسکتا جبکہ چینی تعمیراتی کمپنیاں ان قیدیوں کو مزدور کے طور پر استعمال کر رہی ہیں‘۔