اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئتریس نے متنبہ کیا ہے کہ دنیا کو “جوہری تصادم کے خطرے” کا سامنا ہے جب کہ نیٹو کے سربراہ جینز اسٹولٹنبرگ کہتے ہیں کہ بین الاقوامی برادری شمالی کوریا کو جوہری اور ہتھیاروں کو پروگرام ترک کرنے کے لیے پیانگ یانگ پر “حتی الامکان دباو” ڈالے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے جرمنی کے شہر میونخ میں ہونے والی سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ کانفرنس میں متعدد عالمی راہنما اور اعلیٰ عہدیداران شریک ہیں۔
گوئتریس کا کہنا تھا کہ “سرد جنگ کے خاتمے کے بعد پہلی مرتبہ اب ہمیں جوہری خطرے کا سامنا، ایک جوہری تصادم کا خطرہ۔”
انھوں نے مزید کہا کہ “میں یہ بات شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی تیاری کے تناظر میں کر رہا ہوں۔ یہ تیاریاں بین الاقوامی برادری کی خواہش سے قطعی مخالف اور سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کی واضح خلاف ورزی ہیں۔”
شمالی کوریا کے راہنما کم جونگ اُن اپنے ملک پر سلامتی کونسل کی طرف سے عائد کی جانے والی پابندیوں کے باوجود جوہری ہتھیاروں کی تیاری ترک کرنے سے انکار کرتے آئے ہیں۔
نیٹو کے سربراہ اسٹولٹنبرگ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میونخ شمالی کوریا سے امریکی دارالحکومت واشنگٹن کی نسبت زیادہ قریب رہا ہے اور بین الاقوامی برادری کو ہر صورت شمالی کوریا کو اپنے جوہری عزائم سے باز رہنے کے لیے دباو ڈالنا ہو گا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل گوئتریس نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن عمل کے تعطل، مشرق وسطیٰ میں تنازعات اور تشدد کے تناظر میں عالمی سلامتی کی صورتحال پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی چیلنجز بشمول ماحولیاتی تبدیلی اور سائبر سلامتی، یکجہتی اور کثیر الجہتی رویہ اپنانا بے حد ضروری ہے۔