بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان آزاد بلوچ نے نامعلوم مقام سے سیٹلائٹ فون پہ میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ شب خاران میں ایف سی کیمپ پر گرنیڈ لانچر و خود کار ہتھیاروں سے ہمارے سرمچاروں نے حملہ کیا۔
آزاد بلوچ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ شب چیف جسٹس محمد نور مسکانزہی اور مختلف ڈیپارٹمنٹ کی سیکریٹریز کی خاران آمد پر ایف سی کیمپ پر تین اطراف سے گرلز ایف سی کالج کے مورچوں و ایف سی کیمپ و مین ایف سی کیمپ کے فرنٹ مورچوں پر حملہ کیا گیا۔ جس سے ایف سی کے فرنٹ مورچوں پر موجود دو اہلکار ہلاک ہو گئے۔
چیف جسٹس محمد نور مسکانزہی جس پر ہماری تنظیم نے دو سال قبل حملہ کیا تھا۔ جس میں وہ بال بال بچ گئے تھے۔ چیف جسٹس جس نے توتک میں برآمد ہونے والے مسخ شدہ لاشوں کا الزام بلوچ مسلح تنظیموں پر ڈالا تھا حالانکہ وہ بخوبی جانتے تھے کہ یہ لاشیں آئی ایس آئی کے پیرول پر بننے والے مسلح دفاع کے سرغنہ شفیق مینگل کی کارستانیاں تھیں۔ جس پر چیف جسٹس نے مسلح دفاع و آئی ایس آئی کی زبان استعمال کرکے اپنی بلوچ دشمنی کا واضع ثبوت دیا اور گزشتہ شب ایف سی پر حملے چیف جسٹس کی آمد کے تناظر میں کیے گئے۔ ہمارے اس طرح کی کارروائیاں بلوچ وطن پر بلوچی راج قائم کرنے تک جاری رہیں گے۔