تربت :خواتین کا سماجی، معاشی اور سیاسی کردارپر سیمینار کا انعقاد

866

ایس پی او کیچ کی جانب سے جمعرات کے روز ملا فاضل ہال میں ایک روزہ سیمینار بعنوان “خواتین کا سماجی، معاشی اور سیاسی کردار” منعقد کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں خواتین نے شرکت کی۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سابق سنیٹر اور چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹر ایس پی او جاوید جبار نے کہا کہ جمہوری سسٹم میں نقص کی وجہ سے فوج اور عدلیہ کو بار بار مداخلت کرنا پڑتی ہے۔ سیاسی سسٹم میں آئین کے اندر فوج کا کوئی کردار متعین نہیں ہے۔ چار بار فوجی حکمرانی کا باعث یہی نقائص بنے ایک بار میں خود بھی فوجی حکمرانی کا حصہ رہا جس پر مجھے کوئی شرمندگی نہیں ہے کیوں کہ حالات ایسے بن گئے تھے کہ فوج کو بھاگ ڈور سنبھالنا پڑی، ایک شخص امیر المومنین بننے کا خواب دیکھ رہا تھا، البتہ پرویز مشرف نے وعدے کے مطابق وقت انتخابات نہیں کیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کو نمائندگی دینے کا سب سے پہلے ایک فوجی آمر کو اعزاز حاصل ہوا۔ پرویز مشرف نے اسمبلیوں میں 33 فیصد خواتین کی نمائندگی ممکن بنائی۔ پاکستان میں خواتین کی زندگی میں بنیادی تبدیلی لانے کے لیے جدوجہد کی مزید ضرورت ہے کیوں کہ خواتین اب بھی مشکل حالات کا شکار ہیں۔ پاکستان کی آبادی میں 100 مردوں کی نسبت 95 خواتین ہیں جب کہ دنیا میں یہ تعداد 105 خواتین پر 100 مردوں کا تناسب ہے۔

یہاں خواتین کی آبادی میں کمی کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں جن میں سے چند ایک بچی ہونے کی صورت میں ماؤں کا اسقاط حمل ، نومولد بچیوں کا قتل جس کی ایک مثال کراچی میں حالیہ دنوں کچرے کے ڑھیر سے دو معصوم بچیوں کی لاشوں کا ملناہے شامل ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ایس پی او تربت سمیت پاکستان بھر میں صوبائی حکومتوں کے ساتھ معاونت کررہی ہے تاکہ انسانی حقوق کو بامعنی شکل دی جا سکے۔ اس کے لیے مختلف سیمینارز، ورکشاپس اور آگاہی پروگرام منعقد کیے جا رہے ہیں۔

جاوید جبار نے کہا کہ بلوچستان کی تلخ سیاسی حقیقتیں ہیں جنہیں تسلیم کیا جائے لاپتہ افرادکے بارے جو کچھ کہا جاتاہے اگر یہ حقیقت ہے تو باعث تشویش ہے اس پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے جب بلوچستان پر توجہ دی جائے گئی تو اسے معاشی میدان میں استحکام مل سکے گا۔ الیکشن میں عوام کی بلا امتیاز شرکت اور اپنے ووٹ کا استعمال ضروری ہے تربت سمیت بلوچستا ن میں الیکشن کی غیرشفافیت کی باتیں کی جاتی ہیں جو حساس ہیں۔

انہوں نے کہاکہ علم قوموں کی زندگیوں میں انقلابی تبدیلی کا ذریعہ بن سکتی ہے، تربت یونیورسٹی کا قیام ایک بہتریں پیش رفت ہے، اس کا شمار پاکستان کی ٹاپ ٹین یونیورسٹیز میں کیا جاتا ہے جو خوشگوار حیرت کا باعث ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تربت میں تعلیم کی شرح بڑھ رہی ہے۔

سیمینار میں فوزیہ نوشیروانی، قاضی غلام رسول ، ڈاکٹر تاج بلوچ اور شازیہ اختر نے بھی خطاب کیا۔