بلوچ ریپبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ پارٹی کے جرمنی چیپٹر کی جانب سے میونخ سیکورٹی کانفرنس کے دوران جرمنی کے شہر میونخ میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور ریلی نکالی گئی جس میں کارکنان کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی ۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ مظاہرے کا مقصد کانفرنس کے شرکا کو بلوچستان میں جاری پاکستانی دہشت گردی اور بلوچ قوم کی نسل کشی کے حوالے سے آگاہی دینا تھا۔
بی آر پی جرمنی کے صدر جواد بلوچ نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان فوج اس خطے میں کینسر کی مانید ہے جو نہ صرف بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں کررہا ہے بلکہ اس خطے میں خاص طور پر افغانستان اور بھارت میں مزہبی دہشت گردوں کی سرپرستی کر کے خطے کی امن کے ساتھ کھیل رہا ہے حالیہ دنوں امریکہ کی طرف سے پاکستان کو دہشت گردی کی واچ لسٹ میں ڈالنے کیلئے قرارداد پیش کرنا ہمارے دیرینہ خدشات پر تصدیق کی مہر ہے کہ پاکستان خطے میں دہشت گردوں کا سب سے بڑ امعاون ہے۔
جواد بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان چین کی شراکت داری سے نام نہاد سی پیک راہداری کے آڑ میں بلوچ سرزمین پر مکمل قبضہ جما کر بلوچ قوم کو اقلیت میں تبدیل کر کے ہماری قوم کو دائمی غلام بنائے رکھنے کی سازش کررہا ہے بلوچستان میں پاکستانی فوج کی جانب سے جنگی جرائم کے اتکاب گزشتہ ستر سالوں سے جاری ہیں مگر ان میں تیزی اور بلوچستان بھر میں پھلانے کے عمل میں چین کی شراکت داری کے بعد میں اضافہ ہوا ہے چین جہاں سوئی میں ڈیب ویلنگ کے نام پر قبضہ جما رہا ہے وہی گوادر میں پورٹ کے نام پر اپنے قدم جما چکا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم بلوچ ایک سیکولر قوم ہیں اور اس کانفرنس میں شریک تمام ممالک سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں سنگین انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لیں اور ہزاروں کی تعداد میں ماورائے قانون اور جبری طور پر لاپتہ کئیے جانے والے افراد کو بازیاب کرنے کیلئے کردار ادا کریں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کے مظاہرے اور آگاہی مہم میں بلوچ نیشنل مومنٹ اور فری بلوچستان مومنٹ کے دوستوں نے بھی شرکت کی۔