بلوچ مچھیروں کو گوادر میں شکار سے روکنے کیلئے پاکستانی فورسز کا عجیب طرزِعمل

418

گوادر: پاکستانی سیکورٹی فورسز کا عجیب اور پریشان کن طرز عمل، بلوچ ماہی گیروں کے پکڑے مچھلیوں کو کیمیکل ڈال کر خراب کررہے ہیں ۔

گوادر میں ایک مچھیرے ر۔بلوچ (جس کا نام سیکورٹی خدشات  کی وجہ سے خفیہ رکھا جا رہاہے)نے دی بلوچستان پوسٹ کے نمائندے خصوصی کو یہ پریشان کن اور عجیب بات بتائی کہ جب بھی کسی ماہیگیر کے جال سمندر میں بہت زیادہ مچھلیاں پکڑتے ہیں تو پاکستان میرین سیکورٹی فورسز کے بوٹ ہمارے جالوں کے قریب آکر پانی میں گہرائی میں جانے والے تیراک (Diver) اتارتے ہیں جو پانی میں کیمیائی یا دھماکہ خیز مواد چھوڑتے ہیں جس سے مچھلیاں خراب ہوجاتی ہیں اور مارکیٹ میں بیجنے اور کھانے کے قابل نہیں رہتے۔

مقامی ماہی گیر اور ماہی گیرکمیونٹی سے جڑے لوگ پاکستانی سیکورٹی فورسز کے اس طرز عمل سے بیک وقت حیران اور پریشانی کا شکار ہیں ۔

مچھیروں کا کہنا ہے کہ اس طرزعمل کا بظاہر کوئی جواز نظر نہیں آتا ماسوائے اس کے کہ بلوچ مچھیروں کو گوادر کے سمندری حدود میں شکار سے روکا جاسکے۔ان کو معاشی طور پر نقصان پہنچایا جائے اور خوفزدہ کرکے ان کے لیے گوادر میں رہائش تنگ کردی جا ئے۔

ایک بلوچ سیاسی رہنما سے جب دی بلوچستان پوسٹ نے اس طرزِعمل کے بارے میں پوچھا تو انکا کہنا تھا کہ یہ ڈیموگرافی کو جبری طور پر تبدیل کرنے کی واضح کوشش ہے جس پر بلوچ قوم کے خدشات ہیں ۔حالیہ طرز عمل بھی شدید اور بلاجواز کارروائی ہے جو بلوچ مچھیروں کے خلاف شروع کی گئی ہے۔

اس اطلاع پر سمندری حیات اور سمندری معاملات میں دلچسپی رکھنے والے بین الاقوامی اداروں کو بھی صورتحال سے مقامی ماہیگیروں کی تنظیموں نے آگاہی دی ہے۔

متعقلہ اداروں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس سنگین الزام کی سائنسی بنیادوں پر تحقیق کریں اور سچائی سامنے لائیں۔