یہ لوگ بلوچ اور پشتون اقوام کو ان کی امن پسندی کا بدلا دے رہے ہیں، بی ایس اے سی

172

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے ترجمان نے پنجاب یونیورسٹی لاہور میں بلوچ اور پشتون طلباء پر حملہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ ایک ایسی تنظیم کی جانب سے کی گئی ہے جو کہ مذھب کے نام پر سیاست کر رہی ہے اور اسے ایک سیاسی جماعت کی سرپرستی بھی حاصل ہے ،اس تنظیم کی جانب سے بلوچ اور پشتون طلباء پر حملے کا یہ سلسلہ ایک لمبے عرصے سے جاری ہے اور اس حوالے سے یونیورسٹی انتظامیہ کی غیر سنجیدگی اور پنجاب حکومت کی خاموشی بھی باعث تشویش ہے کیونکہ وہاں تعلیمی اداروں میں طلباء تنظیموں پر پابندی عائد ہے لیکن یہ ایک مخصوص ٹولہ وہاں پر تمام تعلیمی اداروں میں موجود ہے اور ایسا لگتا ہے کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بلوچ اور پشتون طلباء پر حملہ کیا جاتاہے۔

اس طرح کے واقعات کا رونما ء ہونا ہم سمجھتے ہے کہ بلوچ طلباء کے لئے بلوچستان سے باہر تعلیم کے دروازے بند کر کے اور انہیں تعلیم سے دور رکھنے کی ایک سازش ہو رہی ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ اس پنجاب یونیورسٹی لاہور سمیت دیگر تعلیمی اداروں میں جب بھی بلوچ اور پشتون طلباء پر حملہ کیا گیااس کے بعدباقائدہ ایک معاہدہ کے تحت جنگ بندی کرکے ان کے درمیان صلح کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اس مذھبی تنظیم کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کی جاتی ہے، ہمارے خیال میں یہ لوگ بلوچ اور پشتون ان دو اقوام کو ان کی امن پسندی کا بدلا انہیں دے رہے ہیں۔

ہم یونیورسٹی انتظامیہ کو اس بربریت میں اور تعلیم دشمن واقعات میں برابر کی شریک سمجھتے ہیں کیونکہ یہ بلوچ طلباء کے ساتھ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس سے پہلے بھی تسلسل کے ساتھ اس طرح کے واقعات رونماء ہو چکے ہیں جو کہ انتظامیہ کی سستی اور غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔

ترجمان نے آخر میں کہا کہ ہم پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت سے پرزورگزارش کرتے ہیں کہ وہ ان واقعات کا نوٹس لے کر زمہ داروں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کرے۔ ہم تمام بلوچ اور پشتون طلباء تنظیموں سمیت سیاسی پارٹیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ اس طرح کے ظالمانہ واقعات کو روکنے کیلئے اور اپنے طلباء کو تحفظ دینے کے لئے متحد ہو جائیں۔