بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ڈیرہ غازی خان میں ایک وفاقی وزیر کی جانب سے طلباء کو دھوکہ دینے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور جب اس دھوکہ دہی کے خلا ف طلباء احتجاج کر رہے تھے تو اسی وفاقی وزیر کی جانب سے ان پر لاٹھی چارج کا حکم دیا گیا اور اج بالآخر طلبا اس حد تک مجبور ہوئے کہ ان کو اسلام آباد کا رخ کرنا پڑا۔
ترجمان نے کہا کہ طلبا قوم کا اثاثہ ہیں اور سب سے بڑی دکھ کی بات یہ ہے کہ خود کو عوامی نمائندہ کہنے والے طلبا کے مستقبل کے ساتھ کھیل رہے ہیں. طلباء کو دھوکے میں رکھ کر ان سے بھاری فیس بٹورا گیا اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس طرح کےاقدام کا مقصد اپنے لئے پیسے بٹورنا ہے جسکی ہم سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
ترجمان نے کہا سپریم کورٹ معاملے کی نوعیت کو سمجھ کر اس میں اپنا کردار ادا کرے کیونکہ طلبا کی جانب سے اس سے پہلے بھی احتجاج کیا جا چکا ہے جس میں طلبا پر لاٹھی چارج کا حکم بھی صادر ہوا تھا اور ترجمان نے اسلام آباد میں موجود تمام طلباء, سول سوسائٹی اور دیگر سے اپیل کی کہ طلباء کے احتجاج میں شریک ہو کر اپنی تعلیم دوستی کا ثبوت دیں۔