ڈاکٹر اللہ نذر کی والدہ کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں، خلیل بلوچ

558

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے قومی رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کی والدہ ماجدہ کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے عظیم ماں کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے اپنے جاری بیان میں کہا کہ ایک عظیم ماں دو دن پہلے وفات پاکر ہم سب کو افسردہ کرگئیں، وہ بلوچ قوم کی ماں ہیں جنہوں نے قابلِ قدر شخصیات جنم دیں، انہوں نے شہید ماسٹر سفرخان اور شہید علی نواز جیسے فرزندوں کو جنم دیا، انہوں نے بلوچ قوم کو ڈاکٹراللہ نذر جیسی شخصیت دی جنہوں نے آج نہ صرف بلوچ قومی جدوجہد کو درست راستہ فراہم کیا بلکہ ادارہ سازی کا خلا بھی پرکیا۔

انہوں نے کہا کہ زندہ اقوام اپنے ہیروؤں کو ہمیشہ یاد رکھتے ہیں، آج بلوچ سرزمین کے دفاع کی خاطر ہزاروں ماؤں نے اپنے لخت جگر قربان کئے اور ہزاروں پاکستانی قبضے کے خلاف جدوجہد میں مصروف ہیں۔ وہ بلوچ قوم کے لئے ایک خوشحال مستقبل کیلئے کوشاں ہیں۔ ان میں کچھ کردار ایسے ہیں جنہیں تاریخ ہمیشہ یاد رکھے گی، ایسی عظیم مائیں اپنی زندگی میں اپنے جوان بیٹوں کی لاشوں کو دیکھ کر ذرہ بھر پشیمانی کا اظہار نہیں کرتیں بلکہ اپنے اگلے بیٹے کو تلقین کرتی ہیں کہ سرزمین کیلئے قربان ہونا سب کا فرض ہے۔

شہید ڈاکٹر خالد کی والدہ یا شہید الیاس نذر کی ماں، شہید سگار امیر بخش بلوچ کی والدہ اور آزادی پسند رہنما اختر ندیم بلوچ کی ماں جنہوں نے اپنی زندگی میں تین تین بیٹوں کی لاشیں دفناتے ہوئے دیکھیں اور آہ تک نہیں کی۔

چیئر مین خلیل بلوچ نے کہا کہ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کی والدہ زندگی کے آخری لمحات تک اپنے بیٹوں فیض جان اور اللہ نذر کا دیدار نہ کر سکیں اور نہ شہید ماسٹر سفر جان اور علی نواز کو انہوں نے ماضی قریب میں دیکھا۔ یقیناً جب ان کی بیماری اور وفات کی خبر فیض جان اور ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کو محازِ جنگ میں ملا ہوگا تو انہوں نے ضرور محسوس کیا ہوگا کہ پیران سالی میں ضعیف ماں کو ہماری ضرورت ہوئی ہوگی مگر اس کا اظہار اور کمی دونوں اطراف سے نہیں آیا، باشعور اور وطن دوست بلوچ ماں جان چکی تھی کہ میرے بیٹے دھرتی ماں کی خدمت میں مصروف ہیں۔ ایسی ماؤں کی جرات اور بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں۔

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین نے کہا کہ اخلاقیات سے عاری پاکستان بلوچ فرزندوں کو اپنے رشتہ داروں کی تدفین اور آخری رسومات کی ادائیگی میں شرکت کی اجازت بھی نہیں دیتا۔ 30 جون 2015 کو مشکے میہی میں جنازے پر بمباری کرکے ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کے بھائی ماسٹر سفر خان، بھانجے سلیمان جان اور ذاکر جان سمیت تیرہ لوگوں کو پاکستانی فوج نے شہید کیا۔

بلوچ قوم کیلئے اپنی ہی سرزمین پر عزت سے جینا ناممکن بنا دیا گیا ہے مگر بلوچستان بانجھ نہیں۔ جب تک ایسی مائیں موجود ہیں جرات مند فرزند و دختر جنم لیتے رہیں گے اور قابض کے سامنے کھڑے ہونے والوں میں کمی نہیں آئیگی۔