پاکستانی فوج کیساتھ ایک گھنٹے سے زائد جھڑپ ہوئی – بی ایل ایف

465

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے نامعلوم مقام سے سٹیلایئٹ فون کے ذریعے بات کرتے ہوئے کہاہیکہ
ہفتہ کے روز آواران کے علاقے دراسکی میں پاکستانی فوج نے سرمچاروں کی گشتی ٹیم کا راستہ روکنے کی کوشش کی تو قابض فوج اور سرمچاروں کے درمیان دو بدو جھڑپیں شروع ہوئیں۔ ایک گھنٹے سے زائد جھڑپ میں سرمچار بحفاظت نکلنے میں کامیاب ہوئے جبکہ پاکستانی فوج کی ایک گاڑی راکٹوں کی زد میں آکر ناکارہ ہوا۔ حملے میں قابض فوج کو بھاری جانی مالی نقصان پہنچاہے۔

گہرام بلوچ نے مزید کہا کہ کل بلیدہ اور زعمران میں فوجی آپریشن کے دوران ریاستی مذہبی شدت پسند تنظیم مسلح دفاع کے کارندوں نے شہر میں سرمچاروں کے روپ میں گشت کرتے ہوئے بز پیش کے مقام پر پہنچ کر سرمچاروں کا راستہ روکتے ہوئے حملہ کرنے کی کوشش کی۔ مسلح دفاع کے آٹھ کارندے چار موٹرسائیکلوں پر سوار تھے۔ انہوں نے سرمچاروں کی پہلی ٹیم پر حملہ کیا تو ہماری دوسری ٹیم نے مسلح دفاع کے کارندوں کو گھیر کر زبردست جوابی حملہ کیا اور ساتھی سرمچاروں کو بحفاظت نکالا۔ مسلح دفاع کے کارندے اپنی دو موٹر سائیکلوں کو چھوڑ کر بھاگ گئے جنہیں سرمچاروں نے قبضے میں لے لیا ۔ حملے میں مسلح دفاع کے دو کارندے زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ان میں سے ایک کا نام پیر بخش عرف پیرو ہے۔ بعد میں قابض فوج نے مسلح دفاع کی مدد کیلئے آکر زخمیوں کو ہسپتال پہنچایا۔ مسلح دفاع مذہبی شدت پسندوں پر مشتمل ریاستی ڈیتھ اوسکواڈ ہے جسے ریاست نے بلوچ قوم پرستی کو کچلنے کیلئے بلوچستان میں مذہبی فرقہ واریت و انتہا پسندی پھیلانے اور قتل عام کی اجازت اور دیگر سہولیات فراہم کی ہیں۔

گہرام بلوچ نے کہا کہ ایسے عناصر کو کسی صورت بھی معاف نہیں کیا جائے گا۔