پاکستانی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امریکی قیادت کی نیٹو اتحادی فورسز نے ملک کی جنوب مغربی بندرگاہ گوادر کے راستے اپنا سامان منگوانے کی پیش کش کی ہے ۔
گوادر ، خشکی سے گھرے ملک افغانستان میں سامان کی ترسیل کا سب سے مختصر راستہ ہے۔
سمندری امور سے متعلق وفاقی وزیر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ نیٹو کی جانب سے یہ نظریہ مقامی اور بین الاقوامی کاروباری شخصیات کے ایک اجلاس کے دوران پیش کیا گیا۔
حاصل بزنجو نے بتایا کہ نیٹو اس منصوبے پر کام کرنے میں گہری دلچسپی لے رہا ہے۔
اس وقت افغانستان میں تقریباً 16 ہزار فوجی موجود ہیں جو زیادہ تر افغان فوجیوں کی تربیت ، طالبان اور دیگر عسکری گروپوں کے خلاف لڑائی میں مشاورت کے امور سے وابستہ ہیں۔
افغانستان کا نیٹو مشن اپنی ضروریات کے حصول کے ان زمینی اور فضائی راستوں پر انحصار کرتا ہے جو پاکستان سے ہو کر گذرتے ہیں۔
اس وقت نیٹو سپلائز کرا چی کی بندرگاہ پر آتی ہیں جہاں سے انہیں ٹرکوں کے ذریعے طورخم کے راستے افغانستان پہنچایا جاتا ہے۔ اس سفر پر تقریباً ایک ہفتہ لگتا ہے۔
حاصل بزنجو نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ نیٹو کے عہدے دار گوادر کے راستے اپنے سامان کی ترسیل میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں تاکہ ان کا سامان کم سے کم وقت میں قندھار تک پہنچ سکے۔
چین سی پیک منصوبے کے تحت اپنے علاقوں کو گوادر سے ملانے کے لیے سٹرکوں کا جال بچھا رہا ہے۔ افغانستان کا صوبہ قندھار ان گذرگاہوں کے بہت قریب واقع ہے، اور افغانستان میں قائم پانچ امریکی فوجی مراکز میں سے ایک یہاں واقع ہے۔
گوادر کو ایک نئی شاہراہ کے ذریعے چمن سے منسلک کر دیا گیا ہے۔ گوادر سے سامان ٹرکوں کے ذریعے 24 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں افغانستان پہنچ سکتا ہے۔