شہید فاضل کی خدمات اور قربانی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں – بی ایل ایف

534

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے نامعلوم مقام سے سٹیلایئٹ فون کے ذریعے بات کرتے ہوئے کہا کہ آٹھ اور نو جنوری کی رات مشرقی اور مغربی بلوچستان سرحد پر ایرانی فورسز کی فائرنگ سے بی ایل ایف کا سرمچار فاضل عرف گہرام شہید ہوئے ہیں۔ وہ اپنے رشتہ داروں سے ملنے مغربی بلوچستان گئے ہوئے تھے کہ واپسی پر یہ واقعہ پیش آیا۔ سرحد کے دونوں جانب بلوچوں کی آپس کی رشتہ داریاں اور آمد و رفت معمول کی بات ہے۔ یہ سرحد منشیات کے عالمی اسمگلروں، انسانی اسمگلروں اور مذہبی انتہا پسندوں کی بھی بڑی گزرگار ہے، ان منفی عوامل کے باعث سرحد پر فائرنگ معمول بن گئی ہے، جس کا خمیازہ بلوچ عوام بھگت رہے ہیں۔ شہید فاضل چونکہ رشتہ داروں سے ملنے کی وجہ سے غیر مسلح تھے اور یک طرفہ فائرنگ کا نشانہ بن کر شہید ہوئے۔ بی ایل ایف انہیں خراج عقیدت اور سرخ سلام پیش کرتی ہے۔وہ ایک عرصے سے بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے بلوچ قومی جد وجہد میں قابض پاکستان کے خلاف بر سر پیکار تھے۔ ان کی صلاحیتوں، دلیری اور بے باک قربانیوں پر انہیں مند میں نیٹ ورک ڈپٹی کمانڈر مقرر کیا گیا تھا۔ ہم ان کی خدمات اور قربانی کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور شہدا کے فلسفہ قربانی کو منطقی نتیجہ آزاد بلوچستان کی منزل تک ضرور پہنچائیں گے۔

گہرام بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کی سرحد پر قابض فوج نے شہید فاضل کی میت کو اپنے آبائی علاقے مند میں داخل ہونے کی اجازت نہ دیکر غلام اور آقا، قابض اور مقبوضہ کے رشتہ کو بخوبی نبھایا ہے۔ سرحد کے دونوں پار رہائش پذیر بلوچوں کو اچھی طرح معلوم ہے کہ پاکستان نے کتنے نہتے بلوچوں کو شہید کرکے مسخ شدہ اور ناقابل شناخت لاشوں کی شکل میں ویرانوں میں پھینک دی ہے۔ آج سرحد پر یہ رویہ خلاف توقع نہیں تھی کیونکہ ان چیک پوسٹوں پر تلاشی کے نام پر روزانہ کی بنیاد پر بلوچوں کی تذلیل کی جاتی ہے۔ اسی وجہ سے بلوچوں کے دلوں میں قابض کے خلاف نفرت میں اضافہ اپنی آخری حدوں کو چھو چکی ہے اور نفرت کی یہ آگ اس غلامی کا احساس ہے۔ جب غلام کو احساس ہوگیا کہ وہ غلام ہے تو اُسے زیادہ دیر تک غلام نہیں رکھا جاسکتا۔ ’’سرحدیں ہوں یا اندرون بلوچستان، ہر جگہ بلوچ عوام کو قابض کے ہاتھوں تضحیک و تذلیل اور امتیازی سلوک سے نجات دلانے کی ایک ہی صورت ہے، وہ ہے قومی آزادی‘‘۔