بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ جمہوریت کی قبر ہمیشہ جمہوریت کے دعویداروں نے کھودی ہے .
وزیر اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمہوریت کا حصہ ہے تا ہم گھر کو آگ لگی گھر کے چراغ سے ،جب تک رویوں میں تبدیلی نہیں آئے گی بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں ہو گا ،1970 کی تحریکوں میں قبائلیت اور آج کی تحریکوں میں سیاسی شعور زیادہ ہے ،بلوچستان حکومت نے کرپشن ،کمیشن میں مثالی نام پایا ہے ،حکومت بتائے کہ بلوچستان میں کونسی ترقی کے مینار بلند کی ہے ؟انتخابی اتحاد کے حوالے سے مختلف سیاسی جماعتوں سے بات چیت جاری ہے عوامی مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کرئینگے عوام کی وسیع تر مفاد میں عنقریب خوشخبری دینگے تا ہم کسی جماعت کے لئے اتحاد کے دروازے بند نہیں ،بلوچستان کے وسائل کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹنے والوں کا عوامی عدالت میں احتساب کرئینگے سی پیک کے حوالے سے بلوچستان میں کوئی ترقی نظر نہیں آتی ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دورہ خضدار کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
بی این پی کے مرکز ی صدر سردار اختر جان مینگل نے مختلف سوالا ت کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم پر تحریک عدم اعتماد لانے کا اشارہ کسنے والے اپنی صفوں کا تو جائزہ لیں گھر کو تو گھر کے چراغ سے آگ لگ گئی ہے اگر ممبران قائد ایوان چنتے ہیں وہ جمہوری ہے تو عدم اعتماد کی تحریک کیسے غیر جمہوری ہو سکتی ،ہے عدم اعتماد کی تحریک کو جو لوگ غیر جمہوری سمجھتے ہیں انہیں جمہوریت کی تعلیم حاصل کرنا چائیے اس سرد موسم میں کوئٹہ میں جو گرم ہوائیں چلنا شروع ہو گئی ہیں یہ مقافات عمل ہے ۔
سی پیک کے حوالے سے بی این پی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ایک وزیر اعلیٰ نے اپنی ڈھائی سالہ مدت پوری کر لی دوسرا وزیر اعلیٰ اپنی مدت پوری کرنے کی جد و جہد میں لگا ہے دونوں کے دور میں بلوچستان میں کوئی ترقی نہیں ہوئی جہاں تک سی پیک کا سوال ہے تو سی پیک منصوبے کا واویلا کرنے والے بتائیں مشرقی روٹ پر تو انہیں میاں صاحب نے ماموں بنا دیا ،سی پیک پراجیکٹ کے حوالے سے صنعتی زون کہاں لگی ،پاور پراجیکٹ کہاں لگی ایشین ڈولمپنٹ بینک سے قرضے لیکر چند کلو میٹر سڑک کے علاوہ کہاں سی پیک نظر آ رہی ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں سردار اختر جان مینگل کا کہنا تھا کہ تاریخ گواہ ہے کہ ہمیشہ جمہوریت کی قبر جمہوریت کی دعویداروں نے کھودی ہے جب جمہوریت کی قبر پر ان کا پیر لگتا ہے تب انہیں جمہوریت کا خیال آتاہے آمریت کو ہمیشہ جمہوریت کے دعویداروں نے شہہ بخشی ہے ۔
سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے رویوں کی تبدیلی کے بغیر بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں ہو سکتا 1970 ء میں تحریکوں پر قبائلیت زیادہ عاوی تھا مگر اب جمہوری تحریکیں ہوں یا مذاحتمی دونوں میں سیاسی شعور شامل ہیں ہاں 1970 ء میں رواداری اور آپس کے احترام زیادہ تھا آنے والے انتخابات میں انتخابی اتحاد کے حوالے سے بی این پی کا مختلف سیاسی جماعتوں سے بات چیت جاری ہے ہماری کوشش ہو گی کہ اتحادوں میں بلوچستان کے مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کریں ان اتحادوں کے حوالے سے ہم تقریباً کسی ممکنہ نتیجہ پر پہنچ چکے ہیں حالات کے مطابق معاملات واضح کرئینگے چونکہ ہم سیاسی لوگ ہیں اس لئے اتحاد کے لئے کسی پارٹی کے لئے ہمارے دروازے بند نہیں بلوچستان کے وسائل کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹنے والے اپنی تجوریاں بھرنے والوں کا ہم عوامی عدالت میں مقابلہ کر کے عوامی قوت سے ان کا احتساب کرئینگے ۔