بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں ماسٹر نور احمد بلوچ کی پاکستانی فوج کے ہاتھوں ماورائے عدالت قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے کاروائیاں ریاست کی اخلاقی شکست ہے۔
ماسٹر نور احمد بلوچ چیئرپرسن کریمہ بلوچ کی ماموں اور بلوچستان کے علاقے پل آباد تمپ میں پرائمری اسکول کے ٹیچر تھے جس کو 28جولائی 2016ء کو ایف سی چیک پوسٹ گنہ تربت سے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کی اہلکاروں نے اغواہ کیا جس کی مسخ شدہ لاش کل 2دسمبر2018ء کو تمپ کے علاقے سے برآمد ہوئی۔
ترجمان نے کہا کہ ریاست بلوچ قومی تحریک کی سیاسی طاقت سے ہمیشہ خوف زدہ رہا ہے جس کے ردعمل میں ہمیشہ بلوچ قومی تحریک سے وابستہ رہنماؤں کے خاندان والوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے اس سے قبل بھی چیئرپرسن کریمہ بلوچ کی اہل خانہ کی نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی لیکن اس طرح کے عمل سے بلوچ قومی تحریک کو کمزور کرنا ریاست کی خام خیالی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ قابض پاکستان بلوچستان میں طویل مدت سے تعلیم یافتہ طبقے کو اپنے جبر کا نشانہ بنارہا ہے شہید پروفیسر صبادشتیاری، سر زاہد آسکانی، استاد علی جان، سر رسول جان سمیت سینکڑوں استاتذہ ریاستی بربریت کا نشانہ بن چکے ہیں ماسٹر نور احمد کی جبری گمشدگی اور ماروائے عدالت قتل بھی اسی منصوبے کا حصہ ہے ریاست ماسٹر نوراحمد جیسے بلوچ فرزندوں کا نشانہ بناکر ایک طرف ان کے خاندان کو نفسیاتی حوالے سے دباؤ میں رکھنے کی کوشش کرتا ہے تو دوسری جانب بلوچ سماج میں تعلیم یافتہ باشعور طبقے کے حوالے سے خلاء پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے لیکن پاکستان کو ہمیشہ اپنے مذموم عزائم میں مات کھانی پڑی ہے کیونکہ بلوچ سیاسی کارکنان کی نظریاتی جدوجہد بلوچ سماج میں سیاسی و سماجی شعور کو پروان چڑھانے میں اہم کرردار اداکررہے ہیں۔
بلوچستان میں ریاستی بربریت میں تسلسل کے ساتھ اضافے کے باوجود بلوچ سیاسی کارکنان اپنے قومی آزادی کے موقف پر مظبوطی کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں بلوچ سیاسی کارکنان مظبوط حوصلوں کے مالک ہیں بلوچ سیاسی کارکنان کی یہ مظبوط حوصلے پاکستان کی بلوچستان پر ناجائز قبضے کو ختم کرنے کی باعث بنے گی۔
ترجمان نے کہا کہ ماسٹر نور احمد بلوچ کی پاکستانی عسکری اداروں کے ہاتھوں ماروائے عدالت قتل پر دانشور و استاتذہ حضرات کی خاموشی انتائی افسوسناک عمل ہے پاکستان سے امید رکھنے والے دانشور و استاتذہ طبقے اس بات کو ذہین نشین کرلیں پاکستان ایک شدت پسند ریاست ہے اس کی جبر سے کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا اس صورتحال میں ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام مظلوم طبقات باہمی اشتراک عمل سے قابض پاکستان کے خلاف جدوجہد کریں
ترجمان نے آخر میں اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ ماسٹر نور احمد بلوچ کی جبری گمشدگی اور ماروائے عدالت قتل کی نوٹس لیکر قابض پاکستان کو بلوچ نسل کشی کے پاداش میں عالمی کٹہرے میں لاکر اپنے ذمہ داریوں سے انصاف کریں۔