بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات دلمراد بلوچ نے دسمبر 2017 کی تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فورسز کثیرالجہتی حکمت عملیوں کے ذریعے نسل کشی میں مصروف عمل ہیں جن میں فوج ،ڈیتھ سکواڈز،خفیہ ایجنسیاں ،مذہبی شدت پسند اورپراکسی تنظیموں کے ذریعے قتل عام کاعمل گزشتہ کئی سالوں سے جاری ہے مگر اس مہینے اس میں اُس وقت مزید شدت لائی گئی جب بلوچ قومی سیاست میں ماضی کے منحرفین اورحال میں قومی غداری کے میدان میں پاکستان کی بقاء اورسلامتی کے لئے بلوچ نسل کشی میں سب سے زیاد ہ سرگرم نیشنل پارٹی کے رہنماء اورسابق کٹھ پتلی وزیراعلیٰ ڈاکٹر مالک نے تربت اورکوئٹہ میں پاکستان آرمی چیف قمرباجواہ اور دوسرے اعلیٰ ریاستی اہلکاروں کے ساتھ میٹنگوں میں سوات طرز آپریشنوں کااعلان کیا۔
یہاں سوات طرز آپریشن لفظ کااستعمال دراصل بلوچستان کے اصل صورت حال کو دنیاکے سامنے غلط رنگ میں پیش کرناتھا یعنی کہ سوات کی طرح یہاں بھی شدت پسند تنظیمیں سرگرم ہیں اوروہ عام عوام کے خلاف جرائم میں ملوث ہیں۔
اس طرح کے مماثلت پیش کرنے کا مقصد دنیاکی حمایت حاصل کرنا اور یہ ثابت کرنا تھا کہ نیشنل پارٹی بلوچستان میں اصل نمائندہ جماعت ہے اوریہ آپریشنز عوامی نمائندہ جماعتوں کے کہنے پر کئے جارہے ہیں ۔دوسری طرف اگر سوات آپریشن کا بلوچستان سے موازنہ کیا جائے تو یہاں پہلے سے سوات سے بدترین آپریشن جاری ہے۔ سوات میں خواتین و بچوں کی نہ شہادتیں ہوئیں اور نہ ہی شیر خوار بچوں کو لاپتہ کیا گیا۔
اس کے ساتھ ہی سوات سے مماثلت کاایک اورمقصد یہاں گزشتہ سترہ سالوں سے جاری نسل کشی کے بارے ممکنہ عالمی ردعمل کا پیش بندی بھی ہے۔ حقیقت یہ ہے سوات میں کوئی نسل کشی اورقتل عام نہیں ہوئی ،نہ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو فوج نے آپریشنوں میں یادوران حراست شہید کیا اور نہ ہی ہزاروں کی تعداد میں عام لوگوں کی گھروں کو جلایاگیانہ ہی خواتین اور بچوں کو اغواء ،لاپتہ اورتشددکانشانہ کا بنایا گیا۔سوات میں ریاست کے پالے ہوئے گروہ تھے جنہیں پاکستان اعلانیہ اپنا اثاثہ کہتا چلاآیاہے۔ اُن کے خلاف عالمی دباؤپر ایک نام نہاد آپریشن کیا جس کا مقصد پاکستان کو دہشت گرد ریاست ڈکلیئرہونے سے بچانا تھا۔
جبکہ بلوچستان میں پاکستان نے ایک غلیظ جنگ شروع کررکھی ہے جس کا بنیادی مقصد نہ صرف بلوچ قومی تحریک کو کچلنا ہے بلکہ بڑے بڑے استحصالی اور تزویراتی منصوبوں کے ذریعے بلوچ قوم کو اپنی ہی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل کرکے ہماری قومی وجود کو ہمیشہ کے لئے مٹانا ہے ۔اس غلیظ جنگ میں اپنے عسکری مقاصد کے لئے پاکستان کو چین کی واضح حمایت اور عملی تعاون حاصل ہے ۔بلوچ قوم بیک وقت پاکستان کی دہشت گردی اور چینی سامراجی عزائم کے مدمقابل ہے اوراس جنگ میں ایک بہت بڑی قیمت بھی اداکررہا ہے ۔بلوچ نیشنل موومنٹ کے سیکریٹری انفارمیشن نے کہاکہ بلوچ قوم جن طاقتوں کے خلاف نبردآزماہے وہ نہ صرف بلوچ نسل کشی اور بلوچ سرزمین کو ہتھیانے کے لئے گھناؤنے عمل کررہے ہیں بلکہ پاکستانی دہشت گردی اور چین کے سامراجی عزائم آزاداورمہذب دنیا کے لئے براہ راست خطرہ بن چکے ہیں ۔ ان پر عالمی برادری کی طرف سے کوتاہی دنیا کو مزید پیچیدہ صورت حال سے دوچار کرے گا۔
دلمراد بلوچ نے کہا کہ اس مہینے میں بھی پاکستانی مظالم اپنی عروج پر رہے ۔آپریشنوں میں انتہائی تیزی لائی گئی ۔
قابض فورسز نے68 آپریشنوں میں164 افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا ،جبکہ34 نعشیں ملیں جس میں سے16 بلوچ فرزندوں کو فورسز نے شہید کیا، جبکہ7 لاشوں کی شناخت نہ ہو سکی،اور 11 افراد کے ہلاکتوں کے محرکات سامنے نہ آ سکے۔دسمبر کے ماہ پاکستانی فورسز نے آزادی پسند رہنما اختر ندیم بلوچ و انکے دیگر عزیز و اقارب کے ستر سے زائد گھروں اور مند گوبرد میں بھی جہد کاروں کے گھروں کو بلڈوز کیا۔ دیگر آپریشنوں میں سو سے زائد گھروں کو نذر آتش کر نے کے ساتھ سینکڑوں گھروں میں لوٹ مار کی گئی۔اسی مہینے دو سو سے زائد مویشیوں کو بھی فورسز اپنے ساتھ لے گئے۔دوران آپریشن ۵ موٹر سائیکل، دو گاڑیوں سمیت دو ٹریکٹر بھی پاکستانی فوج نے ملٹری کیمپوں میں منتقل کیے۔تیس افراد بازیاب ہوئے جس میں دو افراد ایک سال سے زائد عرصے سے فورسز کی حراست میں تھے کچھ افراد دو ماہ قبل حراست میں لیے گئے اور باقی اکثر افراد کو دسمبر ہی کے مہینے میں مختلف آپریشنوں میں غائب کرنے بعد لاپتہ کیا گیا اور کچھ روز کے اندر تشدد کر کے چھوڑ دیا گیا۔
تفصیلی رپورٹ
1 دسمبر
۔۔۔ مشکے،کولواہ،گچک آپریشن شروع۔
۔۔۔تین چرواہے محمد ولد اعتبار، منظور ولد محمد اعظم، شیر جان ولد شفیع محمدساکنان کڈکوچہ ضلع مستونگ کو بالا ناڑی سبی میں قتل کیا گیا۔
2 دسمبر
۔۔۔مشکے کے علاقے گجلی ، کوہ اسپیت،زنگ،پنجگور کے علاقوں گچک،اورکولواہ میں سگک سے جت تک مکمل آپریشن ، پنجگور کے علاقے گچک،گیھڈو میں گل محمد نامی شخص کے گھر کو جنگی جہازوں نے بمباری سے تباہ کردیا، اور زمینی فوج نے اس علاقے میں خواتین وبچوں سمیت درجنوں لوگوں کو حراست بعد لاپتہ کر دیا ہے، گچک کے کئی علاقوں میں آپریشن و بمباری،اسی طرح مشکے کے علاقے گجلی،زنگ،کوہ اسپیت میں زمینی فوج نے علاقوں کو سیل کر دیا، جبکہ انہی علاقوں میں ۵ گن شپ ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ و بمباری ،واضح رہے کہ کچھ روز قبل پاکستانی کٹھ پتلی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ بلوچ نسل کشی میں تیزی لائی جائے گی،بیک وقت کولواہ،گچک،مشکے میں شدید زمینی و فضائی آپریشن شروع کر دی گئی۔
3 دسمبر
۔۔۔کولواہ میں دوسرے روز بھی آپریشن رہی، ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ ۔زمینی فوج آبادیوں میں گھس کر گھر گھر تلاشی و خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بناکر گھرو املاک کو لوٹ مار کے ساتھ نذر آتش کردیا گیا۔
۔۔۔ مستونگ کے علاقے کانک سے ایک لاش برآمد ہوئی ہے، جسکی تاحال شناخت نہ ہو سکی،۔
۔۔۔ پنجگور کے علاقے گچک میں جاری فوجی آپریشن، دولاپتہ افراد کی شناخت ہو گئی جنکو پاکستانی فوج نے حراست بعد لاپتہ کر دیا ہے،گچک کے علاقے کلری میں پاکستانی فوج نے آبادی پر دھاوا بول خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانے بنانے کے ساتھ گھروں میں لوٹ مار بعد ڈاکٹر محمد گل ولد ولی محمد،اسلم ولد دوست محمد کو لاپتہ کر دیا۔
4 دسمبر
۔۔۔ خضداربازار سے پاکستانی فورسز و خفیہ اداروں نے ایک بی ایس سی کے کے ایک طالب علم ارشد نوتانی کو حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کردیا۔
۔۔۔ضلع بولان کے علاقے ڈھاڈر ، صبری میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے شیر خان اور اسکے بیٹے قیصر خان کو ہلاک ،تاہم باپ بیٹے کی ہلاکت کی وجہ تاھال سامنے نہ آ سکی۔
۔۔۔خضدار میں پاکستانی فورسز نے ریاض محمد ولد خان محمد سکنہ گزرگی کو حراست بعد لاپتہ کر دیا۔
5 دسمبر
۔۔۔گوادر سے خضدار کے رہائشی کی لاش برآمد، گوادر سے خضدار کے رہائشی محمد عمر ولد جان محمد کی لاش برآمد ہوئی ہے جسے گوادر ہسپتال پولیس نے منتقل کردیا ،جہاں لاش کی شناخت اسکے جیب میں موجود شناختی کارڈ سے ہوئی ہے۔موت کی وجہ سردی بتائی گئی تاہم مصدقہ ذرائع سے تصدیق نہ ہو سکی۔
۔۔۔ پنجگور کے علاقے گچک میں گچک کرک ڈل میں پاکستانی فوج نے ملا فیض محمد اور اعظم گمانی کے گھروں پر دھاوا بول کر خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ وہاں موجود سولر،گاڑی، دو موٹرسائیکل سمیت گھروں میں موجود تمام اشیاء کا صفایا کردیا اور وہاں سے دو افراد کو فورسز اپنے ساتھ لے گئے،تاحال فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے افراد کی شناخت نہ ہو سکی ہے۔
۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے میرانی ڈیم کے پاس چیک پوسٹ سے پاکستانی فوج نے بلیدہ،کوچک کے رہائشی پزیر ولد مجید کو حراست بعد لاپتہ کر دیا۔
6 دسمبر
۔۔۔ ایک دسمبر سے مشکے آپریشن ،8 نعشیں ہسپتال منتقل،ستر سے زائد افراد حراست بعد لاپتہ ، فوج نے 8 نعشیں مشکے نوکجو ہسپتال میں منتقل کر دئے۔جبکہ گجلی ،راگے میں ایک ہزار سے زائد زمینی فوج کا آپریشن ، درجنوں گھروں کو نذر آتش کرنے کے ساتھ ستر سے زائد افراد جس میں خواتین ،بچے ،بزرگ شامل ہیں بھی فوج نے لاپتہ کر دئیے ہیں، گجلی کور میں آزادی پسند رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کے رشتہ صاحب خان سمیت بلوچ رہنما کے درجنوں رشتہ داروں کو بھی پاکستانی زمینی فوج نے حراست بعد لاپتہ کر دیا،۔ دوران آپریشن شہیدہونے والوں میں 16 سالہ بلوچ بیٹی دخترِ عرض محمد شکاری،غوث بخش ولد عرض محمد شکاری،ملک جان زوجہ غوث بخش، بابل ولد عیدو،عبدالغنی ولد بدل، عرض محمد،خیر بخش ولد علی دوست،خدا بخش کاشناخت
۔۔۔ پاکستانی فوج نے ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کے ہمشیرہ سمیت خاندان کے درجن سے زائد افراد حراست بعد لاپتہ کردئیے، فوج نے آزادی پسند بلوچ رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کے ہمشیرہ بی بی نور خاتوں ، کزن صاحب داد سمیت خاندان کے درجن سے زائد افراد جس میں خواتین و بچے بھی شامل ہیں حراست بعد لاپتہ کر دئیے،۔
۔۔۔ مشکے مکمل سیل، ایک پوری فوجی بریگیڈ اس آپریشن میں شامل ہے۔مشکے سے راغے طویل پہاڑی سلسلوں پرچار ہزار سے زائد زمینی فوج و 15 گن شپ ہیلی کاپٹروں کا آپریشن ، مشکے میں بمباکان میں پاکستانی گن شپ ہیلی کاپٹروں نے ،اللہ بخش ،حضور بخش،غنی، قادر بخش، عبدالکریم کے گھروں کو بمباری سے مکمل تباہ کر دیا گیا ہے، ۔مشکے میں زوارک،سنڑی ،نلی وڈھ سے راگے جانب تمام علاقوں میں زمینی فوج کا گھیراؤ آپریشن کے ساتھ پیز گز،نیر کاشی، گجلی،کھلان راگے ہزاروں کے تعدا د میں پاکستانی زمینی فوج نے پہاڑی سلسلوں کو گھیرے میں لے کر درجنوں انسانی بستیوں کو صفہ ہستی سے مٹا دیا ہے، ۔
۔۔۔ میختر سے 20کلو میٹر کے فاصلے پر پہاڑ کے ایک غار سے ایک سال پرانی لاش برآمد ہوئی ہے جسے میختر لیویز تھانہ کے انچارج نے پرانی لاش کے ڈھانچے کو تحویل میں لے کر ہسپتال منتقل کر دیا ۔
۔۔۔نصیر آباد کے علاقوں چتھر ،ہوتی کہور اور تو پانی وڈ میں خانہ بدوش بلوچوں کے درجن کے قریب جھونپڑی نما گھر نظر آتش کرتے ہوئے ان کے سو سے زائد مویشی لوٹ کر لے گئے ،۔
7 دسمبر
۔۔۔پنجگور پاکستانی فورسز نے دو بزرگ و ایک نوجوان کو حراست بعد لاپتہ کر دیا، گچک میں درکوپ کے مقام پر آبادی پر دھاوا بول کر گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ خواتین و بچوں کو حراساں کیا اور دو بزرگ،ستر سالہ، کریم بخش ولد پر پین،ساٹھ سالہ ،ہاشم ولد کلین اور ایک نوجوان خالد ولد موسی کو حراست بعد لاپتہ کر دیا،۔
۔۔۔تمپ فورسز کا آبادی پر حملہ،دس افراد حراست بعد لاپتہ ،تمپ کے علاقے کوہاڈ میں پاکستانی زمینی فوج نے آبادی پر دھاوا بول کر خواتین و بچوں کو حراساں کرنے کے ساتھ گھروں میں لوٹ مار کی اور دس افراد کو حراست بعد لاپتہ کر دیا ،فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے افراد کے نام یوں ہیں، نور محمد بلوچ کو انکے تین بیٹوں اسد بلوچ ، مہیم بلوچ ، اور ماسٹر عطاء اللہ سمیت ملٹری کیمپ منتقل کیا گیا۔رحیم جان ولد گہرام ، مراد بلوچ ، عبدالخالق ولد مراد جان ، حیاتان بلوچ ، عظیم ولد حیاتان اور مجید بلوچ کا بیٹا شامل ہے۔
۔۔۔کوہاڑ تمپ ضلع کیچ سے شاہ مراد، رئیس ولد شاہ مراد، صادق ولد میار، ، حمید ولد براہیم چھاپے کے دوران فوج کے ہاتھوں اغوا۔
8 دسمبر
۔۔۔ خاران میں گزشتہ رات سے پاکستانی فوج کا آپریشن ،جمعہ کے روز فورسز نے حاجی محمد امین کے گھر پر دھاوا بول کر ،دو افراد عبدالغنی ولد حاجی محمد امین،زید احمد ولد شہباز کو حراست بعد لاپتہ کرنے کے ساتھ گھروں میں لوٹ مار کی تمام قیمتی اشیاء کو لوٹنے کے ساتھ خواتین و بچوں کو حراساں کیا،۔
۔۔۔ ضلع پنجگور کے علاقے گچک میں تین پاکستانی گن شپ ہیلی کاپٹروں کی نیچی پروازیں اور شیلنگ ۔ جبکہ زمینی فوج کی غیر معمولی نقل و حرکت ۔
۔۔۔ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کی ہمشیرہ شیرخاتون کو بیٹی اورتین سالہ پوتے بیبگر اور شش ماہی پوتی ماہین کے ساتھ فوج نے اغوا کیا۔
۔۔۔راغے،خونی آپریشن،ہزار سے زائد زمینی فوج کے ساتھ 7 گن شپ ہیلی کاپٹر شامل ،خضدار سے 54 پاکستانی فوجی گاڑیوں کا قافلہ بشمول7 گن شپ ہیلی کاپٹروں کے راغے پہنچ گیا ہے،۔
۔۔مشکے ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے سربراہ علی حیدر محمد حسنی کا گجر آرمی کیمپ میں آپریشن حوالے اہم اجلاس۔
۔۔۔ آواران کے علاقے بیدی سے نذیر،شھمو،زائد اور ظفر ولد حاجی خان کو حراست بعد لاپتہ کر دیا ہے۔
۔۔۔ جمعہ کے روز خاران کے علاقے علم خیل محلہ سے برکت ولد حاجی وفا کوفورسز نے حراست بعد لاپتہ کر دیا، خاران ، جوڑان کے علاقے سے بھی کچھ نوجوانوں کو فورسز نے لاپتہ کر دیا ہے دو افراد کو آج صبح بھی فورسز نے حراست بعد لاپتہ کیا تھا۔
۔۔۔ سبی کے علاقے چمڑا کار خانہ کے قریب نامعلوم موٹرسائیکل سواروں کی فائرنگ سے ایک شخص شدید زخمی،زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ مقتول کی شناخت نذر محمد کے نام سے کی گئی
۔۔۔ لورالائی کے علاقے میں سپین مسجد کے قریب سے ایک نامعلوم شخص کی لاش ملی جس کے جسم پر زخم کے نشان تھے۔
۔۔سبی ایک لاش برآمد شناخت نہ ہو سکی۔
9 دسمبر
۔۔۔ دکی سے ایک نوجوان کی لاش ملی ہے جسے گولیاں مار کر قتل کیا گیا ، ۔
۔۔۔خاران بلوچی زبان کے شاعر اخلاق عاصم فورسز ہاتھوں لاپتہ ،خاران ایجوکیشن آفس سے بلوچی زبان کے نامور شاعر اخلاق عاصم کو شدید تشدد بعد حراست میں لے کر لاپتہ کر دیا،جبکہ ایجوکیشن آفس کے چوکیدار کو بھی تشدد کا نشانہ بنا کر زخمی حالت میں چھوڑ دیا،۔
۔۔۔ کراچی نیول کالونی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والا وارث سکنہ کوھاڈ گوادر سے بازیاب۔
10 دسمبر
۔۔۔کوئٹہ کے جناح روڈ پر نا معلوم مسلح افراد نے فائر نگ کر کے ساجد ولد خادم حسین نا می شخص کوہلاک کردیا اور فرار ہوگئے۔
۔۔۔ پاکستانی فورسز نے تمپ کے علاقے نذر آباد میں ایک گھر پر دھاوا بول کر خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا،گھر میں موجود تمام اشیاء کو لوٹنے کے ساتھ وہاں موجودا قبال بلوچ کو موٹر سائیکل سمیت حراست بعد لاپتہ کر دیا،۔
۔۔۔ جوسک تربت فورسز ہاتھوں لاپتہ ہونے شخص کی شناخت صدام ولد یاسین سکنہ ساکی سے ہوئی۔
۔۔۔عاصم سکنہ مالار فورسز حراست سے بازیاب جسکو آرمی نے کچھ روز قبل لاپتہ کیا تھا۔
11 دسمبر
۔۔۔خاران سے لاپتہ ہونے والے عبدالغنی ولد حاجی محمد امین کے والدہ بی بی کلثوم زوجہ حاجی محمد امین نے اپنے اخباری بیان میں کہا کہ آٹھ دسمبر کے رات ایف سی نے علاقے میں سرچ آپریشن کے دوران میرے فرزند26 سالہ عبدالغنی ولد حاجی محمد امین کو میرے آنکھوں کے سامنے شک کے بنیاد پر گھر سے گرفتار کرکے اپنے ساتھ لئے گئے تاحال اس کو رہا نہیں کیا گیااور نہ ہی اس کے بارے میں ہمیں کوئی معلومات دی جارہی ہے۔
۔۔ فورسز نے تمپ کے علاقے نذر آباد میں آبادی پر دھاوا بول کر خواتین و بچوں کوتشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ لوٹ مار کی اور کئی افراد کو حراست میں لے کر بعد تشدد چھوڑ دیا،جبکہ ساٹھ سالہ بلوچ فنکار محمدہاشم کو انکے بیٹے فضل کے ساتھ حراست بعد لاپتہ کر دیا،جبکہ کیچ سے ہی فورسز نے ایک شخص کو حراست بعد لاپتہ کر دیا جسکی شناخت تاحال نہ ہو سکی،
۔۔۔ فورسز کے ہاتھوں لاپتہ دو افراد گوادر سے بازیاب ہو گئے،اکتوبر کے ماہ گوادر کے علاقے مونڈی سے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے عبدالعزیز ولد عصا اورمحمد جان ولد عصا بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گئے۔
۔۔۔ آواران کے علاقے گڈوپ،پاھو میں پاکستانی فوج نے ملا کریم میتگ پر دھاوا بول کر لوٹ مار کے ساتھ خواتین و بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنا یا اور وہاں سے ایک ٹریکٹر کو ملٹری کیمپ میں منتقل کر دیا ۔
12 دسمبر
۔۔۔آواران ،پاھو گڈوپ،آپریشن جاری،جھاؤ نوندڈ راستے سیل، گڈوپ،پاھو میں فوجی آپریشن ،آبادی محصور ۔
۔۔۔سبی دو نعشیں برآمد،ایک کی شناخت نہ ہو سکی، سبی کے علاقے سانگان میں فورسز نے ایک شخص کو فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا،جبکہ فورسز نے دعوی کیا ہے کہ ایک شخص کی لاش کو اسلحہ سمیت قبضہ میں لیا گیا ہے،جسے شناخت کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے ،سبی ہی کے بازار میں ایک اور لاش ملی،سبی پولیس نے رند بلوچ اسٹریٹ میں واقعہ ایک دکان سے ایک شخص کی لاش برآمد کر کے ہسپتال منتقل کر دی جس کی شناخت نیاز محمد کے نام سے کی گئی۔
۔۔۔راغے پاکستانی فوج نے زیر حراست بلوچ فرزند کو شہید کر دیا، بیسمہ کے علاقے راغے، بلوچ آباد میں آرمی نے غلام مصطفی نامی شخص کو حراست میں لینے کے بعد بازار میں گولیوں سے بھوند کر شہید کر دیا۔
۔۔۔فورسز نے آواران کے علاقے بزداد کرکی اور مندی پرگ سے7 افراد کو حراست بعد لاپتہ کر دیا ہے، لاپتہ کیے جانے والے دو افراد کی شناخت پھلین ولد عیسیٰ اور نور بخش ولد عیسیٰ سے ہوئے جو بھائی ہیں۔
۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے کلاتک اللہ بخت میں پاکستانی فورسزو خفیہ اداروں اور اس کے مقامی ڈیتھ اسکواڈ دستے نے پرواز ولد محمد جان نامی ایک شخص کو حراست میں لیکر پانے ساتھ لے گئے جو تاحال لاپتہ ہے ۔
13 دسمبر
۔۔۔دشت مکمل سیل،ایک سنگین آپریشن کی تیاری میرانی ڈیم پر اس وقت ایک ہزار کے قریب فوجی اہلکار موجود ہیں،ڈیم پہ بنے کئی کمروں کو فوج نے قبضے میں لے کر چوکیاں قائم کر دی ہیں ،واضح رہے یہ کمرے دوران ڈیم کی تعمیر و مرمت کے مزدوں کے زیر استعمال تھیں۔اسی طرح دشت کے علاقوں بامسار،ھور کے علاقوں کے داخلی و خارجی راستوں کو سیل کرنے کے ساتھ مزید چوکیاں قائم کر دی گئیں ہیں،بامسار میں آج ایک اسکول پر بھہ فوج نے قبضہ کر کے اسے فوجی چوکی میں بدل دیا ہے ،
۔۔۔مستونگ آپریشن،خاران ریاستی ٹولز سرگرم،خضدار کھیلوں پر پابندی ،پاکستانی زمینی فوج نے مستونگ کے کئی علاقوں کا محاصرہ کرکے آپریشن شروع کر دیا ہے،مستونگ کے علاقے کلی شیخان میں فورسز کا گھر گھر تلاشی کا سلسلہ جاری ہے۔جبکہ خاران میں تین روز قبل مقامی اتنظامیہ ،فورسز،ڈیتھ اسکواڈ اور مذہبی شدت پسندوں کی ایک میٹنگ ہوا ، خاران میں مذہبی شدت پسندوں اور ڈیتھ اسکواڈ کو خفیہ اداروں نے یکجا کرکے آزادی پسندوں کے خلاف سرگرم رہنے کے احکامات جاری کردئیے ہیں، خضدار میں مقامی انتظامیہ اور فوج نے ایک اجلاس بعد خضدار کی کرکٹ ٹیموں سمیت تمام کھیلوں سے منسلک ٹیموں کی خضدار سے باہر جا کر کھیلنے پر پابندی لگا دی ہے،اور خضدار کے اندر کسی قسم کی کھیل کے انعقاد سے پہلے مقامی انتظامیہ سے اجازت نامہ شرط رکھا گیا ہے،۔
۔۔۔جہل جھاؤ فورسز کے ساتھ جھڑپ میں بی ایل ایف کے دو سرمچار شہید، سیلان ولد پیر محمد عرف کمانڈر، سکنہ پیر اندر ضلع آواران۔خان محمد ولد غوث بخش عرف حمل سکنہ گریشہ
14 دسمبر
۔۔۔پاکستانی فوج نے آزادی پسند گوریلہ رہنما اختر ندیم بلوچ کے گھروں کو بلڈوز کر دیا، ۔ مشکے گورجک میں آزادی پسند بلوچ گوریلہ رہنما اختر ندیم بلوچ و انکے رشتہ داروں کے 70سے زائد گھروں کو بلڈوز کر کے مکمل منہدم کر دیا ہے،بلڈوز کرنے کے بعد فوج نے گھروں کے دروازے ،کھڑکیاں،و دیگر بچھے کچھے سامان بھی ساتھ لے گئے۔ زمینی فوج نے تمام دیواروں کو بھی بلڈوز کردیا ہے۔
۔۔۔مشکے کے علاقے گجر،نلی، آپریشن،پہاڑی علاقوں پر بمباری۔
15 دسمبر
۔۔۔دشت آپریشن کی تیاری،جاسوس طیارے کا گشت دن بھر جاری رہا۔
16 دسمبر
۔۔۔ دشت کے علاقے جتانی بازار اورسیچی میں فوج نے دو کمسن بچوں سمیت 9 افراد کو آبادی پر دھاوا بول کر لاپتہ کر دیا ہے،گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ خواتین و بچوں کو بھی شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا،جبکہ کیچ سے ریگولر آرمی کی بڑی تعداد میں دشت کے علاقے بل نگور پہنچ چکی ہے،فورسز ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے افراد کی تفصیل، بارہ سالہ عبدل ولد غلام جان،تیرہ سالہ ظہور ولد سلیمان،،چراگ ولد حسن،اعجاز ولد غلام حبیب،ناصر ولد بلال خان،نعیم ولد حیدر،وحید ولد غلام،بلال ولد غفور،اکرم ولد امیتان۔واضح رہے کہ فوج نے دشت کے داخلی ،خارجی راستے مکمل سیل کر دئیے ہیں۔جبکہ پنجگور میں پاکستانی فوج کی غیر معمولی نقل و حرکت کے ساتھ دو گن شپ ہیلی کاپٹر بھی آرمی کیمپ پہنچ چکے ہیں،۔
۔۔۔تربت شہر اور میرانی ڈیم کی ایریا میں پاکستان آرمی نے باقاعدہ سرچ آپریشن شروع کردیاہے، مند سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد گرفتار،گھر گھر تلاشی کا آغاز خونی آپریشن کی ابتداء ہے۔پاکستان آرمی نے تربت میں تعیناتی کے بعد میرانی کے قریبی دیہاتوں سمیت تربت شہر اور خدا کی بستی میں گزشتہ شب گھروں کی تلاشی لی مکینوں کے شناختی کارڈ چیک کیئے اور انہیں مشکوک سرگرمیوں سمیت مشتبہ افراد سے دور رہنے اور ان کے نشاندہی کی ہدایت کی جبکہ مند اور ایران سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا جن کے بارے میں اہل خانہ کو تفتیش مکمل ہونے تک خاموش رہنے کی وارننگ دی گئی۔
17 دسمبر
۔۔۔فورسز ہاتھوں لاپتہ 2افراد تربت سے با زیاب، 15مئی کو ضلع کیچ کے علاقے گورکوپ میں ایک آپریشن کے دوران پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعدلاپتہ ہونے والے جمیل ولد مراد اور عمران ولد محراب آج تربت سے پاکستانی فوج کے کیمپ سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ۔
۔۔۔پنجگور میں آپریشن ،گھر گھر تلاشی ،بروزاتوار کو علی الصبح پاکستانی فو ج نے پنجگور کے علاقے پروم کے مختلف آبادیوں امام بازار، شونچو کہن ، کڈان بازار، سیکی بازار، بندکین بازار، مہیم بازاراور شاہ مراد بازار کو محاصرے میں لیکر گھر گھر تلاشی لی۔ خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔گھروں کے قیمتی اشیا لوٹ لئے ۔جبکہ مذکورہ تمام آبادیوں کے لوگوں کو اکٹھا کرکے ان کی شناختی کاڑد چیک کئے ۔
۔۔۔ بروز اتوار کو پاکستان آرمی کی 100گاڑیوں کے قافلے نے دشت اور مند کے درمیان واقع ’’کوہ مزن بند‘‘کو محاصرے میں لیکر آپریشن کا آغاز کردیا ۔ دشت سے بھی پاکستانی فوج کا ایک بڑا دستہ ’’کوہ مزن بند‘‘میں پہنچ گیا ہے ۔ فورسز نے کوہ مزن بند کو دونوں اطراف سے گھیرے میں لیا ہوا ہے اور فائرنگ و دھماکوں کی آواز سے پورے علاقے گھونج اُٹھا۔
۔۔۔خاران آپریشن تین افراد لاپتہ،، تینوں ڈاکٹر عنایت اللہ مینگل کے بیٹے ہیں
18 دسمبر
۔۔۔پروم،زاعمران پاکستانی زمینی و فضائی آپریشن ،کئی علاقوں پر بمباری
۔۔۔دشت آپریشن،بمباری کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری
۔۔۔کیچ،فورسز و ڈیتھ اسکواڈ نے دو افراد کو حراست بعد لاپتہ کر دیا،ضلع کیچ کے علاقے ڈبک میں پاکستانی فوج وڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے ایک گھرپر دھاوا بول کر خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ گھر میں تھوڑ پھوڑ کی قیمتی اشیاء کو لوٹنے کے ساتھ سویت ولد محمد حسن کو ساتھ لے گئے۔اسی طرح فورسز نے بلیدہ کے علاقے کوشک میں ایک گھر پر حملہ کر کے ساجد ولد دوست محمد کو حراست بعد لاپتہ کر دیا اور خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
19 دسمبر
۔۔۔کیچ،مشکے فورسز نے پانچ افراد کو حراست بعد لاپتہ کر دیا، ضلع کیچ میں دشت کے علاقے شولگی میں پاکستانی فوج نے آبادی پر دھاوا بول کر لوٹ مار کی ،خواتین و بچوں کو حراساں کرنے کے ساتھ ایک نوجوان طارق ولد حمزہ کو حراست بعد لاپتہ کر دیا، مشکے کے علاقے کھندڈی میں فورسز نے آبادی پر حملہ کر کے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور چار افراد وحید ولد علی محمد،سلیم ولد حکیم،حیات ولد داد محمد،محمد مراد ولد حکیم کو حراست بعد لاپتہ کر دیا ۔
۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے دشت اور مند کے درمیان واقع کل کہورکے مقام پر پاکستانی فوج نے دوران آپریشن ایک شخص کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیاجس کی شناخت شاہو ولد حاجی پیری سکنہ دشت کاشاپ کے نام سے ہوگئی ۔
۔۔۔تربت میں فورسز ہاتھوں ایک شخص لاپتہ ڈابک میں گذشتہ روز پاکستانی فوج وڈیتھ اسکواڈکے اہلکاروں ایک گھر پر چھاپہ مارکر خواتین وبچوں کو تشددکا نشانہ بناکر گھروں کے قیمتی اشیا لوٹنے کے بعد جمیل ولد برکت نامی ایک شخص کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا جو ہنوز لاپتہ ہے ۔
۔۔۔تمپ فورسز نے سولہ سالہ اسماعیل ولد ملک داد سکنہ پل آباد کو اغوا کر لیا۔
۔۔۔تین مہینے پہلے غوا ہونے والے مند کیچ کے رہائشی عمران ولد محراب آج بازیاب ۔
20 دسمبر
۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے مند مھیر میں فورسز نے گھر گھر تلاشی کے نام پر آپریشن کرکے لوٹ مار کے ساتھ خواتین و بچوں کو حراساں کیا اور تین افراد کو حراست بعد لاپتہ کر دیا،جس میں دو کی شناخت مسلم ولد سلیم، سدیر ولد ایوب سے ہوئے جبکہ تاحال ایک کی شناخت نہ ہو سکی،اسی طرح تمپ سے فورسز نے 16 دسمبر کو اسماعیل ولد ملک داد کو آپریشن بعد لاپتہ کر دیا۔تین ماہ قبل کراچی سے فورسز ہاتھوں مند کے رہائشی سرفراز ولد رشید گزشتہ روز گوادر سے بازیاب ہوگئے،جبکہ دشت شولی سے فورسز کے ہاتھوں اغوا ہونے والا طارق حمزہ کو بھی فورسز نے چھوڑ دیا ہے۔
۔۔۔مند پاکستانی زمینی فوج کا آپریشن ،بیس سے زائد افراد حراست بعد لاپتہ، ضلع کیچ کے سرحدی علاقے مند میں مھیر قصبے پر پاکستانی زمینی فوج نے دھاوا بول کر گھروں میں لوٹ مار کی اور خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ وہاں سے بیس سے زائد افراد کو حراست بعد لاپتہ کر دیا تھا۔