خضدار شہر میں پینے کے پانی قلت میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے.
خضدار کے آدھے سے زائد آبادی کو پینے کا پانی میسر نہیں ہے ۔
حکومتی ادارہ پی ایچ ای کے تمام منصوبے ناکارہ ہو گئے ہیں۔
دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک رپورٹ کے مطابق خضدار کے لوگوں کو پینے کے پانی کی فراہمی کے لئے حکومت کی جانب سے مختلف اعلانات ہوئے کروڑوں روپیہ مختص ہوئے لیکن اس کے باوجود شہریوں کا یہ بنیاد مسئلہ حل نہ ہوسکا ۔
خضدار شہر کے لئےسابق حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ یہاں کے لوگوں کو خضدار کے ملحقہ علاقہ مولہ سے پانی فراہمی کیا جائیگا یہ اسکیم بھی محض اعلان تک رہ گیا ۔
دوسری مرتبہ خضدار کے شہریوں کو پانی کی فراہمی کے لئے حکومت کی جانب سے 25 کروڑو روپیہ کا اعلان ہوا ، اور یہ نوید سنائی گئی کہ خضدار کے علاقہ کوشک میں معتدد ٹیوب ویلز لگائے جائیں گے ان ٹیو ب ویلز کو 24 گھنٹہ چلانے کے لئے الگ بجلی کی فیڈر کا اعلان بھی ہوا لیکن یہ 25 کروڑبھی سکڑ کر 8 کروڑ تک آگئے اور اب تو باقی ماندہ رقم کا بھی نشان نہیں صورت حال یہ ہے کہ خضدار کے ہزاروں افراد قیمتا پانی خرید رہے ہیں یا پھر پانی کے برتن لیکر وہ اس بنیادی ضرورت کی حصول کے لئے دردر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔
خضدار میں پینے کے پانی فراہمی کا مسئلہ کیسے حل ہو گا کون حل کریگا یہ سوال خضدار کے ہر پیاسے لب پر گردش کررہا ہے ۔