پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان نے نومبر2017 میں تحریک طالبان افغانستان اور حقانی نیٹ ورک کے مشتبہ 27 افراد کو افغانستان کے حوالے کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان، تحریک طالبان افغانستان اور حقانی نیٹ ورک کے کسی بھی مشتبہ عناصر کو افغانستان کے خلاف کسی بھی دہشت گردی کے لیے اپنی سرزمین کو استعمال سے روکنے کی کوششیں کر رہا ہے۔
ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اس ضمن میں نومبر 2017 میں تحریک طالبان افغانستان اور حقانی نیٹ ورک سے تعلق کے شبہے میں 27 افراد کو افغانستان کے حوالے کیا۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال کے آغاز میں اپنے بیان میں پاکستان پر الزامات عائد کیے تھے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی پنا گاہیں ہیں اور امریکا کو کئی برسوں سے دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کی جانب سے افغانستان میں دہشت گردوں کو نشانہ بنانے میں معمولی مدد ملتی ہے لیکن اب ایسا نہیں چلے گا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز اپنے بیان میں دنیا کی تمام اقوام پر زور دیا تھا کہ وہ کابل میں دہشت گرد حملے میں 95 افراد کو ہلاک کرنے والے طالبان گروپ کے خلاف جنگ کریں۔
وائٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں بھی امریکی حکام نے کابل میں دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے دنیا کی تمام اقوام سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اس حملے کے پیچھے موجود طالبان دہشت گردوں کے خلاف جنگ کریں۔
بیان میں امریکی صدر کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ یہ قاتلانہ حملہ ہمارے عزم اور افغان شراکت داروں کے حوصلے کم نہیں کرسکتا جبکہ طالبان کا ظلم کبھی غالب نہیں آسکے گا۔