بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے نامعلوم مقام سے سٹیلایئٹ فون کے ذریعے بات کرتے ہوئے کہا کہ 29 دسمبر کو سرمچاروں نے مندکے علاقے کلگ وکائی میں آرمی کی ایک گاڑی کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ کیمپ سے نکل کر پانی بھرنے آئی تھی۔ حملے میں چار فوجی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ گزشتہ سال دسمبر کے وسط میں سرمچاروں نے جھاؤ سے نیک محمد ولد بلو خان عمرانی اور بٹے خان ولد نیک محمد عمرانی کو کچھ الزامات اور شکایات کی بنا پر گرفتار کیا۔
دوران حراست پوچھ گچھ اور تفتیش کے بعد ان پر کوئی سنگین الزام ثابت نہیں ہواتو انہیں تنبیہ کرکے 29 دسمبر کو سرمچاروں نے منصوبہ بنا کر انہیں رہا کرنے کیلئے شہری آبادی کے قریب لا یا جہاں قابض فوج نے سرمچاروں پر حملہ اور گھیرنے کی کوشش کی۔ سرمچار بہترین گوریلا حکمت عملی کے تحت محفوظ طریقے سے وہاں سے نکل گئے اور دونوں قیدیوں کو رہا کر دیا۔ اب ہمیں اطلاع ملی ہے کہ وہ ابھی تک اپنے گھروں کو نہیں پہنچے ہیں۔ ہمیں خدشہ ہے کہ انہیں قابض فوج نے اغوا کیا ہے۔بلوچ ہونے کے ناطے انہیں قابض فوج کسی بھی وقت دوران حراست قتل یا انکاؤنٹر میں مارے جانے کا دعوی کر سکتی ہے۔ ان پالیسیوں کے تحت سینکڑوں بلوچوں کو پاکستان نے قتل کرکے شہید کیاہے۔