بی ایل ایف نے جگو کو ہلاک کرنے کی زمہ داری قبول کرلی

1858

ریاستی آلہ کار جگو کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں،بی ایل ایف

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے تر جمان گہرام بلوچ نے ریاستی آلہ کار جگو کے ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ،آ ج سرمچاروں نے کیچ کے علاقے ناصر آباد میں فائرنگ کرکے ایک اہم ریاستی آلہ کار محمد بخش عرف جگو کو ہلاک کیا۔ وہ کئی سال قومی جہد آزادی میں بر سر پیکار رہے۔ اس میں اْس کے بیٹے اور بھائی قابض ریاست نے بے دردی سے شہید کئے، لیکن جگو نے تمام روایات اور شہیدوں کے خون سے غداری کرکے سرنڈر کیا اور پاکستان کا ساتھ دینا شروع کیا۔ اس کے بعد اس نے کئی آپریشن اور بلوچوں کے اغوا و قتل میں قابض پاکستان کا ساتھ دیا۔ وہ پہلے بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے جد و جہد کررہے تھے، مگر ڈسپلن کی خلاف ورزی، سماجی برایؤں میں ملوث ہونے جیسی حرکتوں پر بی ایل ایف سے نکالا گیا تو اس نے اپنے جیسے چند افراد کو اکھٹا کرکے ایک کاغذی تنظیم بنائی۔ اس تنظیم کو پس پردہ ایک آزادی پسند شخص بی ایل ایف کے خلاف پروپگنڈہ کے طور پر استعمال کرکے جگو کو نہایت اہم اور صادق دکھانے کی کوشش کرتا رہا، مگر ہماری خدشات کو وقت نے حقیقت ثابت کر دیا۔ جگو کی موت ان سب کیلئے عبرت کا مقام ہونا چاہیے جو شہدا کے خون سے غداری اور چند معمولی عارضی دنیاوی مراعات کے عوض قابض کے ساتھ دیتے ہیں۔