ایران : ایک ہفتے سے جاری مظاہروں میں ہلاکتوں کی تعداد 22 ہوگئی

261

ایران میں گزشتہ چھ روز سے حکومت کے خلاف جاری پرتشدد مظاہروں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 21 تک پہنچ گئی۔

غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ایرانی دارالحکومت تہران سمیت مختلف شہروں میں 28 دسمبر سے مہنگائی اور خراب معاشی حالات کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جس میں اب تک 21 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 400 سے زائد افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔

ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق منگل کو مزید 9 افراد ہلاک ہوئے جبکہ سیکیورٹی فورسز صورتحال کو کنٹرول کرنے میں مصروف ہیں۔

سرکاری میڈیا کے مطابق چھ افراد ایران کے شہر ’’خمینی شہر‘‘ کے علاقے قہدریجان میں ہلاک ہوئے جبکہ نجف آباد میں ایک پولیس آفیسر اور مقامی ملیشیا کا ایک رکن بھی ہلاک ہوا۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ ہلاکتیں مظاہرین کی جانب سے پولیس پر حملوں کی کوشش اور فورسز کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں ہوئیں۔

اس سارے معاملے میں امریکا کھل کر مظاہرین کی حمایت کررہا ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ خود سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اس حوالے سے بیانات جاری کررہے ہیں۔

نئے سال کے موقع پر بھی امریکی صدر نے ابتدائی ٹوئٹس میں پاکستان اور ایران کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

ایران کے حوالے سے اپنے بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اوباما انتظامیہ کی جانب سے ایران سے کیے جانے والے بدترین معاہدے کے باوجود وہ ہر سطح پر بری طرح ناکام ہورہا ہے۔ ایران کے عظیم لوگوں کو کئی برسوں سے دبا کر رکھا گیا ہے۔

ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا کہ ایرانی عوام خوراک اور آزادی کی متلاشی ہے، اس کے ساتھ ساتھ ان کی دولت اور انسانی حقوق پر بھی ڈاکہ ڈالا جارہا ہے، یہ وقت تبدیلی کا ہے۔

اس سے قبل بھی ٹرمپ نے ایران کے معاملے پر ٹوئٹس کی تھیں جن میں امریکی صدر نے کہا تھا کہ ایران میں مظاہرے ہورہے ہیں، لوگوں کو شعور آرہا ہے کہ کس طرح ان کا پیسہ چرایا جارہا ہے اور دہشت گردی میں استعمال کیا جارہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اب وہ اسے مزید برداشت نہیں کریں گے، امریکا ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو باریکی سے دیکھ رہا ہے۔