بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ انڈس انٹرنیشنل یونیورسٹی کے طلباء کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے ایک ہفتے سے اسٹوڈنٹس پرامن احتجاج کر رہے ہیں. لیکن تاحال کسی قسم کی پیش رفت دیکھنے میں نہیں ارہی ہم اسے حکمرانوں کی عدم دلچسپی اور کوتاہی قرار دیں تو غلط نہ ہوگا. ہم سمجھتے ہیں کہ طلبا کے مطالبات درست ہیں کیونکہ ان کے ساتھ پراڈ کر کے ان سے بے تحاشا فیس وصول کئے گئے. اور غور طلب بات یہ ہے کہ انڈس انٹرنیشنل یونیورسٹی کا سربراہ کوہی اور نہیں بلکہ ایک وفاقی وزیر ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ پیسے کی اصول کی خاطر وفاقی وزیر کی جانب سے اس طرح کا اقدام باعث افسوس ہے. اور ہمیں چاہیے کہ اس کے اقدام کی ہر سطح پر حوصلہ شکنی کریں تاکہ مستقبل میں اس طرح واقعات نہ ہوں. اور اس کے علاوہ ہمارے معاشرے کے ہر ذمہ دار فرد پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ طلباء کا ساتھ دیں کیونکہ اس کا تعلق براست طلباء کے مستقبل سے ہیں. اور بطور ایک طلباء تنظیم ہم اس اقدام کی سخت مذمت کرتے ہیں اور ہر سطح پر اس کے خلاف آواز بلند کریں گے۔
ترجمان نے کہا ہم طلباء کی احتجاج کی بھر پور حمایت کرتے ہیں اور سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس واقعے کا فوری نوٹس لے. آور اسلام آباد میں موجود طلباء اور علم دوستوں سے اپیل کرتے ہیں کہ احتجاج کرنے والے طلباء کا ساتھ دیں.