سینئر انتظامی حکام کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امداد روکنے کے فیصلے سے پاکستان کو تقریباً 2 ارب ڈالرز کی امداد کا نقصان ہوگا جو پہلے لگائے گئے اندازے سے بھی زیادہ ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا تھا کہ پاکستان کو طالبان اور دیگر اسلامی تنظیموں کی پشت پناہی کرنے سے روکنے کے اعلان کے بعد امریکی فوجی امداد اور افغان تعاون فنڈ دونوں روک دیے جائیں گے۔
نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر انہوں نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق 2 ارب ڈالرز کی فوجی امداد اور تعاون فنڈ کے روکے جانے کا امکان ہے۔
طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے اسلام آباد سے تعلقات پر ایک دہائی سے چلنے والے غصے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اب ریت میں لکیر کھینچنے لگے ہیں۔
ایک طرف 1 ارب ڈالر کے امریکی فوجی سامان کے ذریعے پاکستان کو جدید فوجی ٹیکنالوجیز تک رسائی دی گئی ہے تو دوسری جانب پاکستان کو دی جانے والی اس امداد سے امریکا اور نیٹو سامان کو افغانستان پہنچانے کے لیے پاکستان کی جانب سے راستہ دیے جانے پر کیا جاتا تھا۔
ذرائع کے مطابق تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ امریکا تقریباً 2 ارب ڈالرز کی اس فنڈنگ کو پورا نہیں روک سکتا ہے۔
امریکی حکام نے پہلے ہی اس بات کا عندیہ دے دیا ہے کے اس فوجی امداد کے روکے جانے میں شرائط شامل ہوں گی جس میں پاکستان کو اس کے جوہری ہتھیاروں کو محفوظ بنائے جانے پر نقد کی فراہمی کی جاسکتی ہے۔
تاہم تقریباً 2 ارب ڈالر کی یہ مجموعی رقم واشنگٹن کے معاملے پر سنگینی ظاہر کرنے کے حوالے سے بہت زیادہ ہے۔
سینیئر انتظامیہ حکام کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس پاکستان کو روکنے کے تمام راستے موجود ہیں۔