ادارے و تنظیم کا مقصد طاقت کی تقسیم ہے یعنی ایک ڈھانچے کے تحت مشترکہ مقصد حاصل کرنے کے لئے زمہداریاں تقسیم کی جاتی ہیں اور انفرادی کاموں کو ایک دوسرے سے جوڑ کر اجتماعی شکل دی جاتی ہے۔
افراد جس طرح جسمانی حوالے سے ایک دوسرے سے منفرد ہیں بالکل اسی طرح انکی عادات، پسند نا پسند، صلاحتیں، سوچ ذہن فکرایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں اور تنظیموں کا مقصد ہی انہی مختلف انفرادی قوت کو مشترک کر کے مشترکہ مقصد پرلگا دیناہوتا ہے۔
بلوچ قومی تحریک کو عوامی حمایت دلانے اورہدف آجوئی تک پہنچانے کے لئے مختلف ادارے مختلف محاذوں پرمختلف طریقوں سے اپنے اپنے راہ و رابند اور اصولوں پر کاربند جہد میں مصروف ہیں۔یعنی آزادی جیسی عظیم شے کا حصول اصل مقصد ہے اور اس مقصد کے حصول کے مختلف طریقہ کار ہیں۔
چونکہ ہر انسان فطری طور کچھ نقاط پر اپنے فہم و عقل کے مطابق الگ نقطہ نظر رکھتا ہے اور تاریخ سے یہ بات ثابت ہے کہ اختلاف دو انسانوں کے بیچ ہمیشہ ہی موجود رہا ہے کیونکہ اختلاف فطری ہے جس کا ہونا نا ہونا کسی کے بس میں نہیں اختلاف وہ لفظ جس نے دنیا میں ترقی کے سفر کوجاری رکھا ہوا ہے چاہے وہ سائنس و ٹیکنالاجی ہو فلسفہ ہو یا سیاست ،یعنی اختلاف اور اختلاف رائے ہی وہ شے ہیں جو بہتر سے بہترین کی طرف کا سفر طے کرتے ہیں۔
بلوچ سیاسی کارکن کو ایک بات سمجھنا چاہئے کہ تحریک میں موجودہ کمزوریوں کی نشاندہی اور خاتمے کی زمہداری ہر کارکن کے زمے ہے ۔ سیاست میں اختلاف رائے ہر کسی کا حق ہے اور سیاسی اداروں کی نشوونما اور کامیابی کے لئے اختلاف رائے کا ہونا نہایت ہی ضروری ہے اس لئے اداروں میں موجودکارکنوں کو چاہئے کہ غور فکر کرتے رہیں،خود پر بھروسہ رکھیں اور اپنی رائے سے آگاہ کرتے رہیں جیسا سوچیں ،سمجھیں ویسا بولیں اور منافقانہ طرز عمل اپنا کر سوچتے کچھ اور بولتے کچھ اور والا طریقہ نا اپنائیں۔
اختلاف رائے کے بھی کچھ اصول ہوتے ہیں کسی بھی سوچ، نظرئے ،پالیسی یا سیاسی حکمت عملی پر اگر اختلاف رکھتے ہیں تو اخلاق کے دائرے میں رہتے ہوئے دلائل کے ساتھ اپنی بات کو صحیح ثابت کرنے کی کوشش کریں وگرنہ اختلاف رائے کے اصولوں کا احترام کےئے بغیر ضد ، بغض ،ذاتیات ،و دشمنیاں ہی جنم لیا کرتی ہیں۔ ماضی میں جس طرح مختلف تجربات کر کے خاموش رہ کر دیکھ لیا اور زبان کے تالے بھی کھول لئے، مخالفت بھی کر لی اور پیروی کے لوازمات بھی پورے کر لئے مگر ہر عمل میں فائدہ کم نقصان زیادہ ہوا کیونکہ ہمارے ہر عمل میں ایک لفظ انتہائی حد تک موجود تھا ۔اختلاف رائے ضرور رکھیں مگراپنی رائے کسی کے سر تھوپنے کے بجائے سرد مہری سے اکثریت کو قائل کرنے کی کوشش کریں اور ناکامی کی صورت میں اکثریت کے رائے کا احترام کرتے ہوئے قائل ہوجائیں یا پھر مزید تحقیق کر کے اپنے دلائل کو ٹھوس تر بنائیں۔
بلوچ قومی تحریک ایک طویل سفر طے کر کے اس مقام پر پہنچا ہے اور اس طویل سفر کے دوران بہت سی کامیابی و ناکامیوں کا تجربہ ہو چکا ہے اور اب ضرورت اس امر کی ہے کہ موجودہ حالات اور ماضی کے تجربات کا جائزہ لے کر اپنی (SWOT Analysis)یعنی اپنی طاقت و قوت، کمزوریوں مواقع اور خطرات کاادراک کر کے اپنی سمت درست کر لیں تاکہ یہ عظیم سفر گول گول گھومنے کے بجائے مقدس منزل کی جانب کا فاصلہ طے کرئے ۔