آخر میڈیا میں کیوں ؟ – برزکوہی

366

نوشتہِ دیوار

پاکستانی طرذ سیاست یا پارلیمانی طرز سیاست کا باقاعدہ ایک طریقہ کار ہے کہ عمران کی شادی سے لیکر عمران کی بیوی کی طلاق تک یعنی ہر معاملے کو ایک بار ضرور میڈیا کا ذینت بنایا جاتا ہے، جس کا نام و معیار سیاست ہے، خیر وہ تو اقتدار تجارت اور مفادات کے عیوض سب کچھ کررہے ہیں، سب کے سب ایک دوسرے سے متفق ہیں عوام کارکن اور قیادت کیونکہ جب کچھ ملیگا تو کم یا زیادہ سب ہی کو ملے گا، نہ کوئی مایوس ہوگا نہ کوئی الجھن ہوگی اور نا ہی کوئی نا امیدی کا شکار ہوگا کیونکہ وہاں خالص مفادات کی جنگ ہے، وہ بھی بغیر پسینہ اور بغیر خون بہائے اوپرسےاس میں کوئی تکلیف اور کوئ مشکل بھی نہیں ہے۔

لیکن یہاں حقائق بہت مختلف ہیں، زمین و آسمان کی فرق ہے، یہاں خون بہہ ر ہا ہے، لوگ مررہے ہیں، لاپتہ ہورہے ہیں، گھر بار اور خاندان برباد ہورہے ہیں، پورا ایک نسل دوسرے نسل کی خاطر قربان ہورہا ہے، ایک طاقتور اور مکار دشمن موقع کی تاک میں بیٹھا ہے، بزرگ اور نوجوان سر ہتھیلیوں پر رکھ کر روزانہ کے بنیادوں پر لہو اور پسینہ بہا رہے ہیں۔ بلوچ ماں بہں اور بیوہ دن و رات سسک سسک کر ماتم کررہے ہیں، ہزاروں کی تعداد میں نڈھال باپ خون کے آنسو رو رہے ہیں، اس پورے صورتحال کو مدنظر رکھ کر سوچیں، تحریک کے وقتی اور قابل حل مسائل یا غلط فہمیوں، ناسمجھیوں اور کمزوریوں کو میڈیا کے سامنے لانے کی کیا ضرورت اور کیا فائدہ اور دور رس نتائج کوئی منطق کی بنیاد پر بتا سکتا ہے یا واضح کرسکتا ہے؟ کس کو خوش کرنے کیلئے؟ کس کو ناراض کرنے کیلئے؟ اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ ہم ہمیشہ سچائی اور حقائق کو بلوچ قوم کے سامنے ضرور رکھینگے تو یہ بہت بڑا اور تاریخی بلنڈر کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوگا۔

حقائق قوم کے سامنے رکھنے ہیں؟ کس قوم کے سامنے حقائق رکھو گے کونسا قوم؟ قوم کے کتنے فیصد لوگ میڈیا سے وابستہ ہیں؟اور کتنے فیصد آپ کے موقف کے انتظار میں بیٹھے ہیں؟ آپ جو بھی کہتے ہیں وہ مان لیئے جاتے ہیں۔ قوم کو آج ایسے چیزوں سے کوئی دردِ سر نہیں ہے، آپ جو کہتے ہیں یا فلاں خان جو کہتا ہے قوم کو اس سے کوئی سروکار نہیں، اگر قوم کی نظر ہے، تو آپ کی جنگ پر ہے کہ اسے منزل تک کون پہنچایگا۔ البتہ تحریکی و اندورنی چیزوں کو میڈیا میں لانے سے ایک تو براہِ راست فائدہ پاکستان اور اس کے ایجنٹوں کو ہوگا، دوسرا نقصان بلوچ قوم میں تحریک کے حوالے سے بدظنی اور مایوسی کی صورت میں ہوگا۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کب اور کیوں یہ سلسلہ کس نے اور کیوں شروع کیا؟ اور ایک غیرسنجیدہ اور قومی حوالے سے انتہائی نقصاندہ عمل کی بنیاد کس نے رکھا جو آج تک جاری ہےاور آج تک قومی حوالے نقصان دے رہا ہے لیکن فائدہ ایک فیصد نہیں ہوا ہے، یہاں البتہ ذاتی خاندانی اور گروہی فائدہ ضرور ہر ایک کو ملا ہوگا۔

اگر قوم، قومی تحریک اور قومی مفادعزیز ہیں تو کوئی بھی بلوچ تحریک سے بڑا نہیں ہے، اگر قومی آزادی کو منظم اور کامیابی سے ہمکنار ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں، تو پھر کم از کم، میڈیا میں تحریکی اور اپنے اندورونی کمزوریوں کو سامنے نا لائیں، بلکہ تمام مسائل کا حل خود بخود آپسی رابطے، گفت و شنید، باہمی احترام میں موجود ہیں، ہاں البتہ کچھ مٹھی بھر عناصر بلکل نہیں چاہتے کہ آپسی مسائل حل ہوں، بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ مزید پیچیدہ ہوں کیونکہ ان کے ذاتی مفادات شروع سے آج تک اندرونی اختلافات میں پوشیدہ ہیں لہٰذا تمام آذادی پسند دوستوں کو چاہیئے کہ پاکستانی ریاست سمیت تحریک میں موجود ایسے آستینوں کے سانپوں کو مزید موقع نہیں دیا جائے بلکہ ان پر مکمل نظر رکھنا چاہیئے، یہ کس کے اور کس طریقے کے دوسروں کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں۔