گذشتہ روز خاران سے لاپتہ ہونے والے عبدالغنی ولد حاجی محمد امین کے والدہ بی بی کلثوم زوجہ حاجی محمد امین نے اپنے اخباری بیان میں کہا کہ آٹھ دسمبر کے رات ایف سی نے علاقے میں سرچ آپریشن کے دوران میرے فرزند26 سالہ عبدالغنی ولد حاجی محمد
امین کو میرے آنکھوں کے سامنے شک کے بنیاد پر گھر سے گرفتار کرکے اپنے ساتھ لئے گئے تاحال اس کو رہا نہیں کیا گیااور نہ ہی اس کے بارے میں ہمیں کوئی معلومات دی جارہی ہے۔ بی بی کلثوم نے مزید کہا کہ عبدالغنی ولد حاجی محمد امین عالم دین ہے ،جو 2006ء سے مدرسہ،عربیہ اشرفیہ دالعلوم اٹل پورضلع قصور پنجاب میں زیر تعلیم رہا ہے، 2015ء دینی تعلیم مکمل کرکے فارغ التحصیل ہوا مزید دینی تعلیم حاصل کرنے کیلئے راونڈ کے مرکزی مدرسہ میں داخلہ لیا جو تبلیغی جماعتوں کا مرکز ہے۔
عبدالغنی ولد حاجی محمد امین کا کسی بھی قسم کے سیاسی و دیگر سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے وہ ہر وقت اپنے دینی تعلیم و تبلیغ میں مصروف عمل رہتاتھا اس طرح بغیر کسی گناہ و جرم کے گرفتاری نے مجھ سمیت خاندان کے تمام افراد کو زہنی کرب میں مبتلا کیا ہے۔بی بی کلثوم نے کہا کہ ایف سی کے اہلکار آئے روز چادر وچاردیواری کی پامالی کرکے گھر میں موجود خواتین و بچوں کو ہراساں کرتے ہیں، جبکہ ہمارے خاندان کو خاران چھوڑنے کی دھمکیاں دی جارئی ہے۔ بی بی کلثوم نے مزید کہا کہ ایف سی اہلکار آئے روز گھر آکر ہمیں آساامین کے بارے میں پوچھ پوچھ کر تنگ کرتے آرہے ہیں جبکہ ہم اہل خانہ دوسال قبل اخباری بیان کےذریعے آساامین سے لاتعلقی کااظہار کرچکے ہیں اور اب بھی کرتے ہیں آسا امین گذشتہ 7سالوں سے گھر سے قطہ تعلق ہے وہ کہاں ہے کیا کرتا ہے ہمیں اس کے کسی فعل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
بی بی کلثوم نے کہا کہ میں چیف جسٹس آف ، وزیر داخلہ پاکستان ،وزیر اعلیٰ بلوچستان ، چیف جسٹس آف بلوچستان جناب محمد نور مسکان زئی، وفاقی وزیر جنرل قادر بلوچ ، میر عبدالکریم نوشیروانی،مذہبی رہنماؤں سمیت تمام اعلیٰ حکام سے اپیل کرتی ہوں کہ میرے بیٹےعبدالغنی ولد حاجی محمد امین کو باحفاظت بازیاب کرانے میں اپنے کردار کوادا کریں اور ایف سی کے آئے روز چھاپوں سے ہمیں نجات دلائیں کیونکہ ایف سی کے آئے روز چھاپوں سے ہمارے خاندان کا عزت نفس مجروح ہورہا ہے اور ہمارے خاندان کو بغیر کسی گناہ و جرم کے سزا دیاجارہا ہے۔