بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے ترجمان نے کوئٹہ میں پبلک لائبریریوں کی کمی پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکام بالا سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر کوئٹہ کی تمام پبلک لائبریریوں کو فعال بنایا جائے اور طلباء کے لئے خصوصی اوقات کار متعین کیے جائیں۔
ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ ایک جانب حکومت اور مقتدر حلقے کئی عشروں سے یہی تاثر دیتے چلے آ رہے ہیں کہ یہاں تک طلباء و طالبات پڑھنے میں دلچسپی نہیں رکھتے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے اگر حقیقت میں دیکھا جائے تو پورے کوئٹہ میں ایک ہی پبلک لائبریری بلوچستان صوبائی لائبریری ہے۔اس کی حالت یہ ہے کہ اوقات کار سے قبل طلباء لائنوں میں کھڑے نظر آتے ہیں اسی طرح بولان میڈیکل کالج میں صرف ایک ریڈنگ روم ہے جہاں 24 گھنٹے طلباء کا ہجوم رہتا ہے اس سے جہاں طلباء کی حق تلفی ہو رہی ہے وہاں سیکیورٹی خدشات کو بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔حکومت اور متعلقہ ادارے جلد از جلد نوری نصیر خان کلچرل آڈیٹیوریم میں پبلک کیلئے لائبریری کا قیام کریں۔اور اس کے علاوہ سریاب کے علاقے میں کم از کم دو لائبریریوں کا قیام عمل میں لایا جائے کیونکہ اس دور جدید میں بھی پورے سریاب کے علاقے میں پبلک لائبریری نہیں ہے جو کہ کسی المیہ سے کم نہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ دوسری جانب سنڈیمن لائبریری کی حالت زار خستہ ہے وہاں ریڈنگ روم نہ ہونے کے برابر ہے اس موسم میں گیس پانی اور بجلی تک کی سہولت نہیں موجود نہیں ہے اگر حکومت تعلیم کے حوالے سے اپنے وعدوں سے متعلق کوئی دل چسپی رکھتی ہے تو فوری طور پر پبلک لائبریریوں کی کمی کے مسئلے کو حل کیا جائے۔