پاکستانی ریاست نے بلوچ نسل کشی میں تیزی لائی ہے – بی ایس او آزاد

180

ریاست نے بلوچ نسل کشی کی پالیسی میں تبدیلی لاتے ہوئے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں فوجی کاروائیوں میں شدت لائی ہے،کولواہ، مشکے اور گچک میں فضائی و زمینی آپریشن کا آغاز

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آذاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ریاست نے بلوچ نسل کشی کی پالیسی میں تبدیلی لاتے ہوئے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں فوجی کاروائیوں میں شدت لائی ہے۔ آج کولواہ، مشکے اور گچک میں فضائی و زمینی آپریشن کا آغاز کیا، بیک وقت ان علاقوں میں جنگی طیاروں کے ذریعے جارحانہ فضائی بمباری کیے جارہے ہیں۔تاہم آپریشن زدہ علاقے مکمل فوجی محاصرے میں ہونے کی وجہ سے فضائی بمباریوں سے ہونے والے مالی و جانی نقصانات کے تفصیلات موصول نہیں ہورہے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ گزشتہ روز کٹھ پتلی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا بیان کہ قومی آذادی کے تحریک کو ختم کرنے کیلئے نسل کشی کریں گے اس بات کا پیش خیمہ تھا کہ قابض ریاست بلوچ نسل کشی میں مزید شدت پیدا کرے گا۔

ترجمان نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ فوجی کاروائیوں سے اس بات مکمل امکان ہے کہ بلوچستان بھر میں جاری فوجی کاروائیوں میں اضافہ کر کے انہیں مزید طویل دیے جائے گے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ کراچی سے ریاستی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے بی ایس او آذاد کے مرکزی سیکریٹری جنرل ثنااللہ، مرکزی کمیٹی کے ممبران حسام بلوچ، نصیر احمد، بی این ایم کے ممبر رفیق بلوچ اور اس سے قبل انسانی حقوق کے سرگرم کارکن نواز عطاء، کمسن آفتاب بلوچ، الفت بلوچ، صغیر احمد سمیت دیگر لاپتہ بلوچ نوجوانوں کے زندگیوں کے بارے میں ہمیں شدید خدشات لاحق ہے، اقوام عالم بلوچستان میں فوجی کاروائیوں کے روک تھام اور لاپتہ بلوچ نوجوانوں کے زندگیوں کو محفوظ کرنے کیلئے اپنے کردار کو ادا کریں۔