لندن میں سندھی اور بلوچ تنظیموں کا مشترکہ مارچ و مظاہرہ

457
فائل فوٹو: ایس بی ایف کی جانب سے لندن میں مارچ اور برطانوی وزیراعظم کے آفس میں یادداشت پیش کی گئی۔

انسانی حقوق کی عالمی دن کے موقع پر سندھی بلوچ فورم کی جانب سے بلوچستان اور سندھ میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں، سیاسی اور سماجی کارکنوں کیے گمشدگیوں، قتل عام ،ریاست کے مارو اور پھینکو پالیسی، خواتین کی اغوا نما گرفتاری،استحصالی منصوبہ سی پیک اور مذہبی انتہا پسندی کے بڑھتی ہوئی منفی اثرات کے خلاف لندن میں مارچ اور مظاہرہ کیا گیا۔

مظاہرین لندن کے سڑکوں پر مارچ کرتے ہوئے 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کے سامنے جمع ہوگئے اور برطانوی وزیراعظم کے آفس میں یادداشت پیش کیا۔

مارچ اور مظاہرے میں ورلڈ بلوچ آرگنائزیشن، بلوچ نیشنل موومنٹ ، ورلڈ سندھی کانگریس، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (آزاد) کے رہنماؤں اور کارکنوں نے شرکت کی ، مظاہرین نے ہاتھوں میں لاپتہ بلوچ و سندھی کارکنوں کے تصاویر اُٹھا رکھے تھے اور پاکستانی مظالم کے خلاف شدید نعرہ بازی کئے، جبکہ اُنہوں نے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں سے لاپتہ افراد کی بازیابی، فوجی آپریشن کو رُوکنے، بلوچ خواتین و بچوں کو منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا ۔

اس موقع پر میر نورالدین مینگل، لکھو لوہانا اور ڈاکٹر عالم شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سندھ اور بلوچستان میں انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کررہا ہے ۔ اُنہوں نے پاکستانی انٹیلی جینس اداروں کی جانب خواتین اور بچوں کو اغوا کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری اور میڈیا سندھ اور بلوچستان میں پاکستانی فوج اور انٹیلی جینس اداروں کی مظالم کو روکنے کے لئے کردار ادا کریں۔

مظاہرین نے مظاہرے کے اختتام پر برطانوی وزیراعظم کو ایک یادداشت پیش کیا اور اُن سے درخواست کیا کہ وہ سندھ اور بلوچستان میں جاری مظالم اور پاکستانی فوج اور انٹیلی جینس اداروں کی جانب سے جنگی جرائم کے خلاف ورزیوں کے تحقیقات اور انسانیت کے خلاف مظالم کو روکنے کے لئے ایک کمیشن کی تشکیل کے لئے اپنا اثر رسوخ استعمال کریں۔