بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سرداراخترجان مینگل نے کہاہے کہ پاکستان میں جمہوریت آخری سسکیاں لے رہی ہے جس کی شیروانی اتار دی گئی ہے صرف پاجامہ باقی ہے۔
خدشہ ہے کہ 2018 ء میں بھی 2002 ء جیسی سیٹ اپ نہ لایا جائے جوکہ ڈکٹیٹر شپ کی ایماء پر غیرجمہوری قوتوں کو ملا کر بنایا تھا اور حقیقی سیاسی و جمہوری جماعتوں کو دیوار سے لگایا گیا۔
انھوں نے کہاکہ ہم ہمیشہ سے جمہوری جدوجہد کے قائل رہے اور جمہوری طریقے سے حقوق مانگے مگر افسوس کہ غیر جمہوری قوتوں نے ہماری جمہوریت کو شک کی نگاہ سے دیکھا اور ہمیشہ سے غیر جمہوری قوتوں کا جمہوریت اور اداروں پر قبضہ رہا،
پاکستان میں کبھی بھی جمہوریت کو پنپنے نہیں دیا گیا، ان کا کہنا تھا کہ بی این پی کو اب بھی جمہوری عمل کرنے کی سازشیں ہورہی ہے مگر بلوچستان کی عوام کی امیدیں ہم سے وابستہ ہیں ان شااللہ عوامی حمایت سے الیکشن اور جمہوری عمل کا حصہ بن کر سازشوں کو ناکام بنا دینگے،
انھوں نے کہاکہ آئندہ انتخابات میں بھر پور حصہ لینگے اور تمام سیاسی و حقیقی جمہوریت پسندوں سے بات چیت کے لئے ہمارے دروازے کھلے ہیں،
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ موجودہ حکومت میں شامل قوم پرستوں نے بلوچستان کے عوام کا سیاسی و معاشی قتل کیا، دیکھنا ہوگا کہ بلوچستان کے قوم پرست جماعتوں میں کتنی قوم پرستی باقی رہا ہے اور قوم پرستی کا کتنا لاج رکھا ہے، میں سفر پر نکلا حب سے کوئٹہ تک جا کر دیکھ لونگا جن میں قوم پرستی نظر ان سے بات چیت ہوگی،
سرداراخترمینگل نے لسبیلہ میں جام بھوتانی اتحاد کے متعلق سوال کے جواب میں کہاکہ جام اور بھوتانی ہمیشہ کھانے کی پلیٹ پہ ایک رہے ہیں اب بھی ان کا اتحاد انکی اپنی مفادات کے تحفظ کے لئے ہے لسبیلہ کے عوام کی معاشی اور اور سیاسی زندگی پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوگا، مجوزہ حلقہ بندیوں اور ان میں اضافے کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی نشستوں میں جو اضافہ ہونا ہے وہ خیرات اور زکو کے مترادف ہیں اور یہ آٹے میں نمک کے برابر ہیں انھوں نے کہاکہ قومی اسمبلی اور سینٹ میں بلوچستان کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہیں ۔