قابض فوج نے مشکے میں قیامت صغریٰ برپا کیاہے۔ بی این ایم

326

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے عالمی انسانی حقوق اور عالمی نشریاتی ادارو ں سے اپیل کی ہے کہ بلوچستان میں جاری پاکستان کی ریاستی دہشت گردی پر وہ اپنا بنیادی فریضہ نبھا کر یہاں انسانیت کی سسکتی آواز کو دنیاتک پہنچائیں ۔ہم گزشتہ ڈیڑھ عشروں سے عالمی اداروں سے اپیل کرتے آرہے ہیں مگر اب تک بلوچ قومی آواز کے شنوائی نہ ہونے سے ان عالمی اداروں کا امتیازی رویہ انتہائی قابل افسوس اور پاکستان کے لئے بلوچ قومی نسل کشی میں تعاون اور استثنیٰ کے مترادف ہے۔ پاکستان بلوچ قومی تحریک کو کچلنے اور بلوچ وطن پر اپنی قبضے کے دوام بخشنے کے لئے ہماری قومی وجود کو بے خوف ہوکر ختم کررہاہے ۔جب تک عالمی ادارے اپنا فریضہ نہیں نبھائیں گے بلوچستان میں پاکستانی فوج،خفیہ ایجنسیاں اور ریاستی سرپرستی میں چلنے والے ڈیتھ سکواڈز بلوچ نسل کشی میں اضافہ ہی کرتے رہیں گے۔

ترجمان نے کہا یکم دسمبر سے مشکے اور راغے میں شروع ہونے والے شدید نوعیت کے آپریشن میں اب تک صرف مشکے میں پاکستانی فوج نے آزادی پسند رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کے بہن نورخاتون ، قریبی رشتہ دار صاحب خان سمیت بلوچ رہنما کے درجنوں رشتہ داروں کو بھی پاکستانی زمینی فوج نے حراست بعد لاپتہ کر دیاہے۔ اس کے علاوہ 8 بلوچ شہیدوں کی لاشیں مشکے نوکجو ہسپتال منتقل کر دئیے ہیں۔ دوران آپریشن شہیدہونے والوں میں 16 سالہ بلوچ بیٹی دخترِ عرض محمد شکاری،غوث بخش ولد عرض محمد شکاری،ملک جان زوجہ غوث بخش، بابل ولد عیدو،عبدالغنی ولد بدل، عرض محمد،خیر بخش ولد علی دوست،خدا بخش کاشناخت ہوچکاہے۔ جبکہ لاتعداد گھروں کو نذر آتش کرنے کے ساتھ ساتھ ستر سے زائد افراد جس میں اکثریت خواتین اوربچوں کی ہے کو فوج نے لاپتہ کر دیاہے ۔علاقے سخت محاصرے میں ہیں کسی کو اندرجانے یا باہرآنے کی اجازت نہیں ہے۔ہمیں خدشہ ہے کہ انہیں بھی دورانِ حراست شہید کیاجائے گا۔

مشکے کی تمام سرحدوں کو زمینی اور فضائی افواج نے گھیر کر محاصرہ کیا ہوا ہے۔ ضلع واشک کی طرف سے راغے، ضلع خضدار کی طرف سے سنیڑی، ضلع پنجگور کی طرف سے پہاڑیوں پر ڈیرے ڈال کر مشکے کو چاروں طرف سے ہزاروں فوجیوں نے گھیر کرایک خونی آپریشن میں مصروف ہیں۔آپریشن تاحال جاری ہے ،اورقابض فوج نے مشکے میں قیامت صغریٰ برپا کیاہے ۔بلوچ قوم کا ننگ و ناموس اور جان ومال ریاستی دہشت گردی کے تحت پامال کئے جارہے ہیں۔ مشکے بمبکان میں ،اللہ بخش ،حضور بخش،غنی، قادر بخش، عبدالکریم، قدوس سمیت کئی لوگوں کے گھروں کو بمباری سے مکمل تباہ کر دیا گیا ہے جہاں شہادتوں کی تعداد درجنوں میں ہو سکتی ہے ۔آپریشن اور محاصرے کی وجہ تفصیلات تک رسائی ممکن نہیں ہو پارہی ہے۔ ہم عالمی اداروں سے فوری عملی اقدامات اٹھا نے کی اپیل کرتے ہیں ۔