غیر انسانی اعمال سے بلوچ جہد کاروں کو کمزور نہیں کیا جاسکتا: بی ایل ایف

774

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے کہاہے کہ پاکستانی فوج نے آزادی پسند رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کے ایک اور بہن شیر خاتون کو انکی بیٹی اور دو پوتوں دوسالہ بیٹے بیبگر اور چھ مہینے کی شیر خواربچی ماہین سمیت اغوا کرکے مشکے آرمی کیمپ منتقل کردیاہے۔اس سے پہلے ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کے ہمشیرہ نور خاتون،کزن صاحب داد سمیت خاندان کے کئی افرادو بڑی تعداد میں خواتین و بچوں کو حراست بعد ضلع واشک کے علاقے راغے میں آرمی کیمپ منتقل کیا تھا۔ اب تک پاکستانی فورسز نے سو سے زائد خواتین ،بچے،بزرگ اور مرد حضرات کو واشک اور مشکے آرمی کیمپ منتقل کر دیا ہے۔ بلوچستان میں میڈیا بلیک آؤٹ کی وجہ سے پاکستانی فوج استثنیٰ حاصل کرکے انتہا قسم کی جبر میں مصروف ہے۔ سرمچاروں سے شکست فاش کے بعد حواس باختہ فوج نے معصوم بچوں اور خواتین کو اٹھانے کاسلسلہ شروع کیا ہے جو یقیناًپاکستان کی شکست ہے۔ یہ پاکستان کی بھول ہوگی کہ ان غیر انسانی اعمال سے قومی رہبر ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ و دوسرے جہدکاروں کوکمزور یا جواب میں ایسے ہی رد عمل پہ اکسائے گا جو عالمی قوانین کے منافی ہو۔ ہم واضح کرتے ہیں کہ ہم عالمی جنگی قوانین کے تحت آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ پاکستان چونکہ ایک غیر فطری اور غیر مہذب ملک ہے تو پاکستان کیلئے عالمی اصولوں پامالی حسب توقع تھی۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ بلوچ قوم نے طویل جد و جہد میں بیش بہا قربانیاں دی ہیں اور ان قربانیوں کا نتیجہ بلوچستان کی آزادی کے سوا کچھ اور نہیں ہوگا۔ یہ ایک اعصابی جنگ ہے۔ پاکستان نے خواتین و بچوں کو اُٹھا کرنفسیاتی اور اعصابی طورپر کمزور ہوکر شکست قبول کی ہے اور ہمارے اعصاب روز اول کی طرح مضبوط اور مستحکم ہیں۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ اس وقت مشکے اور ضلع واشک کے علاقے راغے میں پاکستانی فوج کی ایک مکمل بریگیڈ بیس گن شپ ہیلی کاپٹروں کے ساتھ فوجی آپریشن میں مصروف ہے۔ خواتین ، بچوں اور بزرگوں کو حراست کے نام پرملٹری کیمپوں میں جسمانی و ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ گہرام بلوچ نے مزید کہا کہ ہم نے پاکستانی فوج کی زمینی کمیونیکیشن سسٹم کو ٹریس کیا تو دو فوجی واضح الفاظ میں کہتے سنے گئے کہ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کے بہن کوضلع واشک میں راغے کیمپ منتقل کیا گیا ہے۔اس طرح مزکورہ کیمپوں میں ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کے بہن سمیت خواتین و بچوں پر تشدد کی جا رہی ہے۔ اسی طرح آج صبح ہیلی کاپٹر کے ذریعے مزیدتیس سے زائد خواتین کو مشکے گجر آرمی کیمپ منتقل کیا گیاہے۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ جن خدشات کی بنا پر ہم نے میڈیا بائیکاٹ کی ہے وہ سب کے سامنے حقیقت ثابت ہوگئے ہیں۔ دس روز سے جاری خونی آپریشن کے بارے میں صحافی اور میڈیا ہاؤسز ایک لفظ بھی کہنے کو گناہ سمجھ کر خاموشی پر اکتفا کئے ہوئے ہیں۔ عالمی میڈیا کے راستے بند کرکے پاکستان نے دنیا پر واضح کر دیا ہے کہ بلوچستان میں سنگین انسانی بحران موجود ہے۔ اب دنیا کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس بحران میں اپنا کردار اور فرض نبھاکر بلوچستان میں مداخلت کرکے بلوچوں کی حق آزادی کیلئے ہمارا ساتھ دے۔
گہرام بلوچ نے پاکستانی فوج پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ آج ضلع پنجگور کے تحصیل پروم میں مورو کے مقام پر قائم چوکی پر راکٹ اور خود کار ہتھیاروں سے حملہ کرکے دو فوجی اہلکاروں کو ہلاک کیا۔ یہ حملے بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے۔