سی پیک منصوبے کی روٹ پر آپریشن میں مزید شدت لائی گئی ہے۔ بی این ایم

302

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ ایک ہی وقت میں بلوچستا ن کے اکثر علاقوں میں شدید فوجی جارحیت جاری ہے۔ اس وقت دشت ،سائیجی ،مزن بند ،خارا ن ،پنجگور،پروم ،زعمران سمیت کئی علاقوں میں پاکستان فوج کی دہشت پیہم برقرارہے۔ پاکستانی ریاست اوراس کی دہشت گرد فوج کی درندگی سے بلوچستان میں ایک خطرناک انسانی المیہ اوربحران جنم لے رہاہے مگر عالمی انسانی حقوق کے اداروں اورعالمی میڈیا کی اپنے بنیادی فرائض سے غفلت نے بلوچ قوم کے مسائل کو انتہائی سنگین بنادیاہے۔ اس جدیددورمیں دنیاکا بلوچستان بارے بے خبری اورنوٹس نہ لینے کی سب سے بڑی وجہ عالمی اداروں اورمیڈیاکی اپنے فرائض سے مسلسل فرارکا رویہ ہے۔ ان اداروں کا اپنے فرائض سے روگردانی اور ظالمانہ بے حسی بلوچ قوم کے لئے انتہائی تشویشناک اورباعث افسوس ہے ۔
ترجمان نے کہا کہ اس وقت دشت میں گن شپ ہیلی کاپٹروں کی بمباری و زمینی افواج کا یلغارجاری ہے۔ دشت میں مزن بند سمیت کئی علاقوں میں تیسرے روز بھی گن شپ ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ و بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔گوادر سے متصل سائجی و تلار کی پہاڑوں کے اطراف گن شپ ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ اور بمباری جاری ہے اور زمینی فوج بڑی تعداد میں جمع ہوچکی ہے۔ان تمام علاقوں علاقوں میں مواصلاتی نظام بندکردی گئی ہے۔ دشت و گرد و نواح سے پہلے ہی ہزاروں خاندان فوجی آپریشن اور بمباری سے متاثر ہوکر نقل مکانی کرچکے ہیں۔مزکورہ تمام علاقے چین پاکستان اکنامک کوریڈور( سی پیک) منصوبے کی روٹ پر واقع ہیں۔ یہاں اس شدت کی کارروائیاں چین پاکستان اکنامک کوریڈور( سی پیک) منصوبے کی روٹ پر سے بلوچوں کو ختم کرنا ہے۔ اس طرح چین اور پاکستان کا یہ منصوبہ بلوچوں کی قتل عام کا منصوبہ ثابت ہو رہاہے۔ اسی خدشات کے پیش نظر بلوچ قوم نے پہلے ہی دن اس منصوبے کی مخالف کی ہے۔
اسی طرح ضلع کیچ کے علاقے دشت اور مند کے درمیان واقع کل کہورکے مقام پر پاکستانی فوج نے دوران آپریشن شاہو ولد حاجی پیری سکنہ دشت کاشاپ کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔ ضلع کیچ ہی کے علاقے ڈبک میں پاکستانی فوج وڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے ایک گھرپر دھاوا بول کر خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد دو افراد کو حراست بعد لاپتہ کر دیا۔ بلیدہ کے علاقے کوشک میں ایک گھر پر پاکستانی فوج نے حملہ کر کے ایک نوجوان ساجد ولد دوست محمد کو حراست بعد لاپتہ کر دیا اور خواتین و بچوں کو تشدد کابنایا جبکہ بلیدہ میں زمینی فوج کی بڑی تعداداور دوگن شپ ہیلی کاپٹر موجود ہیں۔ خدشہ ہے کہ اس خونی آپریشن کو ان علاقوں تک پھیلایا جائے گا۔
ترجمان نے کہا کہ آج پروم میں پاکستانی زمینی فوج و چار گن شپ ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ و بمباری کا سلسلہ جاری رہا۔پروم کے علاقوں ریش پیش، بندکین،جاھین ،بسد،امام بازار، شونچو ک، کڈان ، سیکی بازار، بندکین ، مہیم بازاراور شاہ مراد بازار میں گھر گھر تلاشی اورلوگوں کوحراسا ں کرنے کا عمل جاری ہے ۔خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایاجارہاہے ،گھروں کے قیمتی اشیا لوٹے جارہے ہیں اورپروم سے متصل علاقے زعمران میں گن شپ ہیلی کاپٹر شیلنگ کررہے ہیں ۔
ترجمان نے کہا کہ پنجگور شہر میں آپریشن ، خواتین و بچوں پر تشدد اور گھر گھر تلاشی کے دوران پاکستانی فوج لوگوں سے شناختی کارڈ طلب کررہی ہے۔ خاران شہر کے جنوبی سٹی کلان کے مختلف محلوں میں سرچ آپریشن اور کلان کے تمام داخلی و خارجی راستوں کی مکمل ناکہ بندی کے بعد گھر گھر آپریشن شروع ہوا جہاں بہت سے نوجوان لاپتہ کیے گئے ہیں۔محاصرہ کی وجہ سے نام اور تفصیلات تک رسائی ممکن نہیں ہو پارہی ہے۔ کلان کے مگیری محلہ سے ڈاکٹر عنایت اللہ مینگل کے تین نوجوان بیٹوں کو فورسز نے اٹھا کر غائب کیا ہے۔خاران شہر کے جنوبی سٹی کلان کو فورسز نے چاروں اطراف سے گھیرا کر کے آنے و جانے والے تمام راستوں کو سیل کردی ہے۔ کلان ندی میں بڑی تعداد میں فوجی ساز و سامان کے ساتھ فورسز نے پڑاؤ کیا ہے۔ یہاں بھی فورسز نے کئی نوجوانوں کو اغوا ء کر کے نامعلوم جگہ پر منتقل کیا ہے مگرشدیدمحاصرہ اور جاری آپریشن کی وجہ سے لاپتہ کیے گئے افراد کے مکمل تعدادو تفصیلات معلوم نہیں ہوپارہے ہیں ۔