سرفراز بگٹی کی جانب سے بلوچ نسل کشی کے اعلان کے بعد کئی علاقوں میں فضائی بمباری شروع کی گئی ہے ۔ بی این ایم

422

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہاہے کہ مقبوضہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں شدید نوعیت کی فوجی جارحیت جاری ہے ۔کولواہ ،مشکے اور گچک میں پاکستانی فوج کے مظالم انتہا کو چھورہے ہیں ۔ان علاقوں کے حالات انتہائی تشویشنا ک صورت حال اختیار کرچکے ہیں۔ پاکستانی فوج نے آپریشن کی زد میں آنے والوں علاقو ں میں تمام مواصلاتی ذرائع بند کررکھے ہیں ۔ یہ آپریشن کئی دنوں سے جاری ہے۔ کل سے اس میں شدت لائی گئی ہے۔کئی لوگوں کی شہادت کا خدشہ ہے۔

پنجگور کے مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن میں زمینی فوج کو گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد بھی حاصل ہے ،جو مسلسل شیلنگ اور بمباری کررہے ہیں ۔گچک ،گیھڈومیں گل محمد بلوچ کے گھر پر شدید بمباری کرکے تباہ کردیا گیا ہے اور زمینی فوج نے اس علاقے میں خواتین وبچوں سمیت درجنوں لوگوں کو حراست بعد لاپتہ کردیاہے۔ ضلع آواران کے کولواہ میں سگگ سے جت جو کئی کلومیٹر پر محیط علاقہ ہے، بھی شدید فوجی جارحیت کا شکار ہیں جہاں دس ہیلی کاپٹر بھی حصہ لے رہے ہیں۔ کئی گھروں کو جلایا گیا ہے۔ اسی طرح مشکے کے مختلف علاقوں ،گجلی ،زُنگ،کوہ اسپیت کو مکمل محاصرے میں لے کر آپریشن شروع کیا گیاہے ۔ یہاں بھی فضائی بمباری اور شیلنگ کی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ کچھ روز قبل پاکستان کے کٹھ پتلی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ بلوچ قومی تحریک کو دبانے کیلئے بلوچ نسل کشی میں تیزی لائی جائے گی۔ سرفراز بگٹی کے اس اعلان کے بعد بیک وقت کولواہ ،گچک ،مشکے میں شدید زمین اور فضائی آپریشن اس امر کی نشاندہی کرتاہے کہ پاکستان بلوچ قومی تحریک کو کچلنے اور اپنے مزموم مقاصد کی تکمیل کے لئے بلوچ نسل کشی اورمظالم کے تمام حدود کو پارکررہاہے۔

ہم اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ پاکستان کی جانب سے جاری ریاستی دہشت گردی پر روک لگانے کے لئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں ۔