بلوچستان کی سمندری حدود میں کشتیوں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں ایک ماہی گیرسمیت 2افراد جاں بحق ہوگئے ہیں
۔تفصیلا ت بلوچستان کی ساحلی پٹی جیونی کے مغربی سمندر ی حدود میں ماہیگیروں کی دواسپیڈ بوٹ میں تصادم کے نتیجے میں دوماہیگیر ناخدااسماعیل ساتھی سمیت شدید زخمی ہوگیا بروقت ریسکیو آپریشن نہ ہونے وجہ سے اپنی زندگیو ں سے ہاتھ دھو بیٹھے ،
واضح رہے کہ بلوچستان کی ساحلی پٹی کے ماہیگیروں کی کشتیوں میں وائرلیس کمیونکیشن نہ ہونے کی وجہ سے آئے روز سمندری حادثات میں مرنے والوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ دیکھنے میں آرہاہے لیکن محکمہ ماہیگیری کی صنعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے حوالے سے کسی قسم کے اقدامات نہیں کئے گئے ہیں.
ماہیگیر نمائندوں کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے سمندر میں غیر قانونی فشنگ بھی سنگین مسئلہ کی صورت اختیار کرچکا ہے بعض بااثر ریٹائرڈ بیوروکریٹس کی پشت پناہی اور فشریز محکمے کے عملے کی ملی بھگت سے بلوچستان کے سمندر سے ٹرالروں کی جانب سے سی فوڈ کا صفایا کیا جارہاہے اور مقامی ماہیگیر وں کے لئے چھوٹے کشتیوں کے ذریعے مچلیاں پکڑ اپنے بچوں کیلئے نان ونفقہ کا بندوبست کرنا مشکل ہوتا جارہا ہے .
گوادر کے ماہیگروں نے کیا ہے کہ جس طرح ہمسایہ ممالک نے ماہیگیروں کی کشتیوں میں وائرلیس سسٹم متعارف کروایا ہے اسی طرح بلوچستان کے ماہیگیروں کوبھی یہ سہولت مہیا کی جائے تاکہ حادثات کی صورت میں بروقت ریسکیو آپریشن کیا جاسکے ۔