بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں بلوچستان کے علاقے مشکے ، واشک اور پنجگور میں فوجی آپریشن کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مشکے میں گذشتہ چار روز سے جاری فوجی آپریشن بھیانک مراحل میں داخل ہوچکا ہے۔
مشکے، واشک اور پنجگور کےکئی گاؤں زمینی و فضائی فوج کے بمبارمنٹ کے زد میں ہیں پاکستان آرمی کےفضائی دستوں کی بمباریوں سے درجنوں گھر صفحہ ہستی سے مٹ گئے ، مشکے کے علاقے گجلی میں خواتین و بچوں سمیت دس لوگوں کو قتل کیا جبکہ درجنوں لوگوں کےہلاکتوں اور گرفتاریوں کی اطلاعات ہیں جن میں اکثریت خواتین ، بچے وبزرگ ہیں۔
آپریشن زدہ علاقے مکمل فوجی گھیرے میں ہونے کی وجہ سے نقصانات کی مکمل تفصیلات موصول نہیں ہورہے ہیں۔
جبکہ راغے کے علاقے میں پاکستان آرمی نےدورانط آپریشن بلوچ رہنماء ڈاکٹر اللہ نظر بلوچ کی ہمشیرہ نورخاتون و کزن صاحب داد کو لاپتہ کردیا، ایک اور کزن خیر بخش کو دوران حراست شہید کرکے لاش پھینک دی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ گذشتہ روز ہم اپنے ان خدشات کا اظہار کرچکے تھے کہ بلوچستان بھر میں جاری فوجی کاروائیوں میں شدت لانے کی تیاریاں مکمل ہوچکے ہیں، اس کی دُرستگی گذشتہ چار روز سے جاری اس جارحانہ فوجی آپریشن سے ہوتا ہے کہ جس میں ان علاقوں کو آمد و رفت کیلئے مکمل سیل کرکے فضائی و زمینی کاروائیاں جاری ہیں اوراس آپریشن کو مزید وسعت دیا جارہا ہے۔
علاوہ ازیں گذشتہ روز ریاستی فورسز نے تمپ کے علاقے ملانٹ میں سرچ آپریشن کرکے گھر گھر تلاشی لیکر چادر و چاردیواری کی پامالی کرتے ہوئےخواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بناکر درجنوں لوگوں کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا جبکہ ایک اور کاروائی میں پنجگور کے گچک میں دوران آپریشن عبدالرحمن ولد داود اور خلیل احمد ولد زباد کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
ترجمان نے کہا کہ اس طرح کے جارحانہ فوجی کاروائیوں میں لوکل میڈیا ہمیشہ کی طرح مکمل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں، بلوچ عوام لوکل میڈیا کے اس رویے کو ریاستی پالیسیوں کے شریک کار کے طور پر دیکھتے ہیں جبکہ بین القوامی میڈیا کے کردار بلوچستان جیسے ایک جنگ زدہ خطے کیلئے انتہائی مایوس کن ہے کیونکہ بلوچستان میں اس طرح کے سنگین فوجی کاروائیاں بھی بین القوامی میڈیا میں توجہ حاصل نہیں کررہے ہیں۔
انٹرنیشنل میڈیا کے لوکل نمائندوں کے اکثریت حب الوطنی کے سامنے اپنے صحافت جیسے عظیم پیشے سے بھی انصاف نہیں کررہے ہیں اور بلوچستان کے سنگین صورتحال میں ریاستی بیانیہ کوزمینی حقائق قراردیکر شائع کررہے ہیں۔
بلوچستان میں انٹرنیشنل میڈیا کےلوکل نمائندوں کی سنجیدگی کا اندازہ اس امر سے ہوتا ہے کہ بلوچستان میں ان کا دائرہ حدود صرف کوئٹہ تک محدود ہے۔ مکران ، سراوان اور جھالاوان کے ریاستی بربریت سے متاثرہ علاقوں میں ریاستی عسکری ذرائع سے خبر وصول کرتے ہیں۔
بین القوامی میڈیا پاکستان میں موجود لوکل نمائندوں کے بلوچستان کے حوالے سےکردار پر نظرثانی کرکے بلوچستان جیسے جنگ زدہ خطے کو عالمی میڈیا میں جگہ دینے کیلئے اپنے صحافتی اصول و ذمہ داریوں سے انصاف کریں۔