بلوچ ڈاکٹرز فورم کے مرکزی ترجمان کی طرف سے جاری کردہ بیان میں سینئر ڈاکٹر اور بی ڈی ایف کے بانی رکن اور نفرالوجی ڈیپارٹمنٹ کے سابق سربراہ ڈاکٹر علی دوست بلوچ کی سزا پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ سول ہسپتال کے ڈائیلائسز مشینیں 2010 تین بار ٹینڈر ہونے کے بعد تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد خریدے گئے تھے اور سب سے کم lowest rate پر تھے۔اس کے بعد بلوچستان ہائی کورٹ کو بھی مطلع کر کے منظوری لی گئی تھی۔ اور یہ مشینیں کمپنی کی ہیں۔اور پورے پاکستان کے ڈائیلائسز سنٹرز میں زیادہ تر اسی کمپنی کی مشینیں ہیں۔اور کمپنی سے تین سال کا سروس وارنٹی مانگا تھا۔جو انھوں نے پورے کئے۔یہ کمپنی پنجاب میں صرف دو سال سروس وارنٹی دیتی ہے۔اور ان مشینوں کو اب آٹھ سال پورے ہوئے ۔ اور ابھی تک چل رہے ہیں۔
اس کیس میں پتہ نہیں نیب کو کونسا کرپشن نظر آیا۔آٹھ سال تحقیقات کے بعد کچھ ثابت نہ ہونے پر ۔اب جھوٹے الزام میں شریف اورعزت دار ڈآکٹر جس نے بلوچستان میں ڈائیلائسز اور نفرالوجی کا بنیاد رکھا رکھا اور اس کے بانی ہیں۔ان کو صرف مفروضوں کے بنیاد پر ملزم ثابت کرکے گرفتار کرنا سراسر زیادتی ہے۔اور نیب کے اس طرح اقدامات سے مستقبل میں بلوچستان کے تمام ھسپتال collapse ہونگے،کیونکہ جہاں مشینری کی کمی ہوگی ،تو ڈاکٹر ڈر سے demand نہیں کرے گا اور نہ کسی کمیٹی کا ممبر بنے گا بی ڈی ایف نے مذید کہا پتہ نہیں نیب کو ہمیشہ سزا کے لیے بلوچ ہی کیوں نظر آتے اس سے پہلے بھی چھ بلوچ پروفیسرز نہ کردہ گناھوں کی پاداش میں نیب نے شکار کیے ھال ہی میں ایم ایس ڈی کا شریف النفس سربراہ بھی نیب کے زیر عتاب ھے ۔ بی ڈی ایف نیب کے اس طرح کے تعصابنہ اقدام کو انتاہی نفرت کی نگاہ نگاہ سے دیکتھی ھے اور سمجھتی ھے کہ یہ سب کسی خاص ایجنڈے کے تحت کیا جا رھا ھے۔ لہذا نیب کو اس طرح کے حرکت سے باز آنا چائیے۔۔۔ورنہ بی ڈی ایف اپنے بلوچ ڈاکٹرز کے تحفظ کے لیے کسی بھی سخت ترین احتجاج سے گریز نہیں کریگی۔