میاں نوازشریف پشتونخوا میپ کے سربراہ محمود اچکزئی کی خصوصی دعوت پر جلسے سے خطاب کے لیے لاہور سے کوئٹہ پہنچے جہاں گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی اور محمود اچکزئی سمیت دیگر نے ان کا استقبال کیا۔
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محمود اچکزئی سے نظریاتی اتفاق ہے، پشتونخوا میپ اور مسلم لیگ (ن) نظریاتی رشتے میں منسلک ہیں، مجھے نظریہ ہمیشہ عزیز رہا ہے، نظریہ کبھی نہیں چھوڑتا اور نہ چھوڑا، میری ساری سیاست نظریئے پر ہی اور رہے گی۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج بلوچستان میں ترقی ہورہی ہے، افغانستان سے بھی اچھی سڑکیں بلوچستان میں ہیں، آج بلوچستان میں پچھلے 4 سالوں سے جو ترقی ہورہی ہے اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی، صوبے میں سڑکوں اور موٹرویز کا جال بچھ رہا ہے، آج سے 4 سال پہلے کا منظر عوام کو یاد ہے، بلوچستان کےا ندر کچھ بھی نہیں ہوتا تھا، یہاں ترقی کے کوئی آثار نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بلوچستان کی ترقی کے وژن پر عمل کرکے دکھایا، زبانی جمع خرچ نہیں کیا، بلوچستان پورے پاکستان سے مل رہا ہے، یہ صوبہ پاکستان کا حب اور ترقی کا مرکز ہوگا، گوادار اہم شہر ہوگا، ہم بلوچستان کے حوالے سے پچھلی کسر نکال رہے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر کا کہنا تھا کہ کوئٹہ والوں میں قانون کی حکمرانی کوٹ کوٹ کر بھری ہے، انہوں نے نے ہمیشہ آمریت کا مقابلہ کیا ہے، بلوچستان کے لوگ سچے اور کھرے ہیں، ہر آزمائش اور مشکل میں پورے اترے ہیں، یہاں کے عوام نے کبھی پاکستان کا پرچم جھکنے نہیں دیا۔
نوازشریف نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں نے ہمیشہ نفرتوں کی آگ بھڑکانے والوں کا مقابلہ کیا اور ان کے منصوبوں کو ناکام بنایا، دہشت گردی کا بھی ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
اس سے قبل جلسے سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہماراملک پاکستان جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کےچپقلش کی وجہ سےبِحران کاشکار ہے.
انہوں نے کہا کہ ہمارے بزرگ انگریزوں کے خلاف لڑے ہم سےوفادار کا اور کیا ثبوت چاہتے ہیں. ہم ایک جمہوری پاکستان کی تشکیل چاہتے ہیں.. انہوں نے کہا کہ بیس سال تک میرا والد کوجیل میں ڈالا گیا تھا، لیکن خدا کی قسم میں نے اس کیلے پنجابی سے نفرت نہیں کی.
انہوں نے کہا کہ بلوچ پشتون کا عظیم رشتہ ہیں. کسی بلوچ کے پاس تیسرے جوڑے کپڑے کا تصور نہیں ہے. ایک بھائی کے جیب میں چاقو نہیں چھوڑتا. لیکن دوسرے بھائی کو کلاشنکوف دے کر کہتے ہیں کہ لوگوں کو قتل کرتے رہو.
انہوں نے کہا کہ یہ ملک ہمارا ہے، اس کے مالک ہم ہیں یہاں پر وہی ہوگاجو بیس کروڑ لوگ چاہتے ہیں..