بلوچستان: 2017 میں بم دھماکوں و مسلح کارروائیوں میں 111 فورسز کے اہلکار ہلاک

352

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان میں رواں سال مجموعی طور پر بم دھماکوں اور مسلح حملوں کے 297 واقعات پیش آئے جن میں 260 افراد ہلاک اور537 زخمی ہوئے۔

ہلاک ہونے والوں میں سے 111 افراد کا تعلق فورسز کے اداروں سے تھا۔

سرکاری حکام کے مطابق کوئٹہ شہر سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اس سال نو خودکش حملے ہوئے جبکہ گذشتہ سال ان کی تعداد چھ تھی۔

اس سال ہونے والے نو حملوں میں سے چھ خود کش حملے کوئٹہ شہر میں ہوئے جبکہ 2016 میں کوئٹہ شہر میں چار خود کش حملے ہوئے تھے۔

گذشتہ سال فورسز پر ہونے والے حملوں میں پولیس سمیت دیگر  فورسز کے 153 سے زیادہ اہلکار ہلاک ہوئے تھے جن میں سے زیادہ تر پولیس اہلکار تھے۔

رواں سال مجموعی طور پر فورسز کے 111 اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ 200 سے زائد زخمی ہوئے۔

سرکاری حکام کے مطابق 63 حملوں میں فرنٹیئر کور کے27 اہلکار ہلاک اور 83 زخمی ہوئے۔ چار حملوں میں فوج کے 19 اہلکار ہلاک اور35 زخمی بھی ہوئے۔ پولیس پر ہونے والے 18 حملوں میں 52 پولیس اہلکار ہلاک اور81 زخمی ہوئے۔

 دو ہزار 17 میں لیویز فورس پر دس حملوں میں 12 اہلکار ہلاک اور چھ زخمی ہوئے ۔

حکام کے مطابق سیٹلروں پر 7حملے ہوئے جن میں 7افراد ہلاک اور 10زخمی ہوئے ۔ شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے ہزارہ قبیلے کے افراد پر آٹھ حملوں میں 11 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوئے ۔

 فورسز اور دیگر سرکاری تنصیبات پر ہونے والے زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری  بلوچ عسکریت پسند تنظیمیں بی ایل ایف، بی آر اے، بی ایل اے اور یو بی اے نے تسلیم کی جبکہ فرقہ واریت اور کوئٹہ میں پولیس اہلکاروں پر زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان اور لشکر جھنگوی العالمی کی جانب سے قبول کی گئیں۔

رواں سال کے دوراں بھی گیس اور بجلی تنصیبات پر حملے ہوتے رہے تاہم یہ پہلے کے مقابلے میں کم رپورٹ ہوئے۔