بلوچستان میں نئے لائبریریوں کا قیام عمل میں لایا جائے : بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی

143

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں خصوصاً صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں نئے لائبریریوں کی قیام کے حوالے سے تنظیم کے جنرل سیکرٹری غنی بلوچ نے قبائلی رہنماء حاجی لشکری رئیسانی اور سیکرٹری ثقافت،سیاحت،آثار قدیمہ ظفر علی بلیدی سے ملاقات کیا اور ملاقات کے دوران ان مسائل کی نشاندہی کرتے ہوے کہاکہ جدید ٹیکنالوجی کے دور میں بلوچستان میں اس وقت بھی پڑھنے کیلئے لائبریریاں نہ ہونے کے برابر ہیں ضلع کوئٹہ صوبائی دارلحکومت ہونے کی وجہ سے بلوچستان بھر کے طلباء کا رخ اس طرف ہے اورتعلیم حاصل کرنے کیلئے لائبریریوں کا ایک بہت بڑا کردار ہے اور اس دور جدید میں یونیورسٹی ،کالج سمیت اسکولوں میں بھی لائبریریوں کو لازمی قرار دیا جاتاکیونکہ علم کی فروغ کیلئے لائبریری ریڈھ کی ہڈی کے مانند ہوتے ہیں لیکن اس وقت پورے ضلع کوئٹہ میں ایک صوبائی لائبریری ہے جہاں طلباء سٹڈی کرنے جاتے ہیں وہ بھی طلباء و طالبات کی ضرورت پوری نہیں کر پارہا ہے اور دوسری جانب سنڈیمن لائبریری ہے کہ جہاں پانی ،گیس ،بجلی کی سہولت نہیں ہے جس کی وجہ سے طلباء کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس حوالے سے کہی عشروں سے سریاب ایریا کو نظر انداز کیاجا رہا ہے کیونکہ اس وقت پورے سریاب ایریا میں ایک بھی لائبریری نہیں ہے جو کہ طلباء کے ساتھ سراسر ظلم اور ناانصافی کے مترادف ہے اور بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی ہر وقت اپنی بساط کے مطابق بلوچ طلباء کے حقوق کی خاطر آواز اٹھاتی رہی گی۔لہذا تعلیمی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے ضلع کوئٹہ سمیت پورے صوبے بلوچستان میں نئے لائبریریوں کا قیام عمل میں لایا جائے اور جتنے بھی تعلیمی ادارے ہیں ان کے لائبریریوں کو پبلک کیا جائے تاکہ طلباء و طالبات آسانی کے ساتھ اپنی تعلیمی جاری رکھ سکیں کیونکہ علم کی فروغ کیلئے لائبریریوں کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔