بلوچستان میں ایڈز کا مریض تیزی سے پھیلنے لگا ہے،بلوچستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد 3 ہزار سے تجاوز کرگئی، زیادہ تر کیسز کوئٹہ، مکران، قلعہ سیف اللہ، ژوب اور شیرانی سے رپورٹ ہورہے ہیں۔
بلوچستان میں ہر گزرتے دن کے ساتھ ایڈز کے جان لیوا مرض میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے، بلوچستان کے محکمہ صحت کے ارباب اختیار خود تسلیم کرتے ہیں کہ ایڈز میں مبتلا مریضوں کی تعداد 3ہزار سے تجاوز کرکے 4 ہزار تک جاپہنچی ہے، تشویشناک صورتحال یہ ہے کہ نوعمر طبقہ بھی اس مرض کا شکار ہو رہا ہے۔
سیکرٹری صحت بلوچستان جاوید انور شاہوانی کے مطابق اس وقت بلوچستان میں رجسٹرڈ مریض تقریبا ًتین سے چار ہزار تک ہیں۔
بلوچستان حکومت نے ایڈز کے مرض پر قابو پانے کیلئے کوئٹہ میں چند برس پہلے ایڈز کنڑول پروگرام کے تحت سینٹرقائم کیا تھا جبکہ اب ایڈز کی تشخیص کی سہولت بلوچستان کے 24 اضلاع میں فراہم کردی گئی ہے، تشخیص میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نشے کے عادی افراد کے ساتھ جیلوں کے قیدی اور کوئلہ کانوں میں کام کرنے والے افراد بھی ایڈز میں مبتلا ہیں۔
بلوچستان کو خاموشی سے نگلتا کینسر کا مرض
سربراہ ایڈز کنڑول پروگرام ڈاکٹر نور قاضی کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں پہلے کوئٹہ اور مکرا ن سے زیادہ مریض تھے لیکن حالیہ سروے میں قلعہ عبداللہ، پشین، زیارت، ژوب، شیرانی، قلعہ سیف اللہ سےمریض زیادہ آرہے ہیں۔
طبی ماہرین نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ دوران علاج انجکشن لگانے کیلئے نئی سرنج کے استعمال پراصرار کریں، انتقال خون سے پہلے ایچ آئی وی کے ساتھ ساتھ مختلف بیماریوں کی تشخیص کے بعد صاف خون مریض کو لگائیں، غیرمحفوظ جنسی رویوں سے اجتناب کریں