لسبیلہ یونیورسٹی وڈھ کیمپس کے افتتاحی تقریب سے بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان بارود کاڈھیر بن چکا ہے.
یہاں نہ مسجد محفوظ نہ گھر محفوظ اور نہ ہی امام بارگاہیں،گھر گاوں بھی محفوظ نہیں1947 سے لیکر آج تک کے تجربات ناکام رہے اب اختیار داروں کو ان نا کامیوں سے سبق سیکھنا چائیے ۔
جو بلوچ ناراض ہیں ان کے سر پر ہاتھ رکھنے کی ضرورت ہے نہ کہ ان کے سر قلم کرنے کی ،جنہیں صوبائی حکومت غدار کہتی ہے بنیادی طور پر وہ ناراض بلوچ ہیں اگر ناراض بلوچ بات کرنا نہیں چاہتے ہیں تب بھی ریاست اور حکومت کو بڑے پن کا کردار ادا کرکے د و قدم آگے بڑھنا ہو گا۔ ملک کو بچانے کا نعرہ لگانے والے اپنی غلط حکمت عملی کی وجہ سے ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں ۔
بلوچستان کے حوالے سے اپنی غلطیاں تسلیم کرنے کے ساتھ ان کا ازالہ کرنا ضروری ہے ،ہماری باتیں نہ سمجھنے والے ہمیں وہ فورم بتائیں جہاں ہم انہیں اپنی بات سمجھانے میں کامیاب ہو سکیں اگر ملک بچانا ہے تو اختیار دارں کو اپنا رویہ تبدیل کرنا ہو گا۔ یہاں کے حقیقی نمائندوں کو زیر کرنے کے بجائے انہیں یہ موقع دینا ہو گا کہ وہ اپنے لوگوں کے لئے آزادنہ کام کر سکیں اگر اسی طرح اپنی جی حضوری کرنے والوں کو اہمیت دی گئی تو بلوچستان کے حالات کبھی درست نہیں ہو سکیں گے ۔ سردار اختر جان مینگل کا کہنا تھا کہ ہونا تو یہ چائیے تھا کہ آج کی اس تقریب میں صوبائی حکومت کا کوئی نمائندہ شرکت کرتا مگرشاید انہیں تعلیم سے کوئی دوستی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے علاقے کی پسماندگی کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم جی حضوری نہیں کرتے اور کبھی نہیں کرئینگے ۔۔ہماری جی حضوری نہ کرنے کی پاداش میں میرے والد کو دس سال قید کی سزادی گئی اگر مجھے بھی سزا دینی ہے تو قبول ہے لیکن عوام کو ان کے حقوق تو دیں اس کی سزا عوام کو نہ دیں آج یہ پروپگنڈہ اپنی موت آپ مر گئی ہے اور لسبیلہ یونیورسٹی وڈھ کیمپس میں چالیس سے زاہد بچیاں بھی داخلہ لے چکی ہے کہ بلوچ سردار تعلیم کے خلاف ہیں ہم بنیادی ضرورتیں مانگ رہے ہیں اور آپ ہمیں ترقی مخالف اور ترقی دشمن سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں واضح کرنا چاہتا ھوں کہ وفاق کو بلوچستان میں بسنے والے بلوچ ،پشتون ،ہزارہ کو حقوق دینے ہونگے اور جنہیں لوگ سیٹلر کہتے ہیں میں انہیں بلوچستانی کہتا ہوں ان کے حقوق کا بھی خیال رکھنا ہوگا برابری تسلیم کر کے ہی آگے بڑھنے کی صورت بن سکے گی ۔
سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ ہم نے ایک وفاقی وزیر سے سنا ہے گوادر پورٹ و سی پیک کا 91 فیصد چین اور 9 فیصد پاکستان کے ملے گا اب ہم حیران ہے کہ بلوچستان کو کیا ملے گا میں وفاق سے سوال کرتا ہوں کہ کیا بلوچستان کا سی پیک پر ایک چوتھائی حصہ بھی حق نہیں بنتا ؟ اس سے قبل سابق وزیر اعلی سردار محمد اختر مینگل نے وفاقی وزیر کے اعزاز میں ظہرانہ دیا جس میں ممبر صوبائی اسمبلی میر حمل کلمتی سمیت بلوچستان انجنئرنگ یونیورسٹی ،لسبیلہ میرین اینڈ سائنسز یونیورسٹی ،ہائر ایجوکیشن کے اعلی حکام سمیت مقامی آفیسر ز ،قبائلی عمائدین ،سمیت مختلف سیاسی و جماجی افراد نے شرکت کی