افغانستان کے دارالحکومت کابل سے بھارتی شہر ممبئی کے لیے مال برداری کی فضائی سروس شروع کر دی گئی ہے جو کہ ان دونوں ملکوں کے درمیان دوسرا فضائی روٹ ہے۔
اس سے قبل کابل اور نئی دہلی کے درمیان ہوائی جہاز کے ذریعے مال برداری شروع کی گئی تھی۔
بدھ کو کابل میں اس فضائی سروس کے آغاز پر افغانستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے نائب چیئرمین خان جان الوکوزئی کا ہنا تھا کہ اس فضائی روٹ سے بھارت کے لیے افغان برآمدات میں اضافہ ہو گا۔
افغان ذرائع ابلاغ کے مطابق الوکوزئی کا کہنا تھا کہ بھارت افغان تاجروں سے ٹیکس وصول نہیں کرے گا۔
ان دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ مہینوں میں تجارتی سامان کی نقل و حمل میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور یہ سب ایک ایسے وقت ہو رہا ہے جب پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرد مہری کے شکار تعلقات کا اثر ان کی باہمی تجارت پر بھی پڑا ہے جس کا سالانہ حجم 2.7 ارب ڈالر سے کم ہو کر ڈیڑھ ارب ڈالر پر آ گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے ہی بینکاری اور خزانہ امور سے متعلق افغان صدر کے مشیر کے ترجمان سمیر رسا نے کہا تھا کہ چھ ماہ قبل کابل اور نئی دہلی کے درمیان مال بردار فضائی رابطہ شروع ہونے کے بعد سے افغانستان سے تقریباً دو کروڑ ڈالرز مالیت کے پھل، خشک میوہ جات اور ادویہ میں استعمال ہونے والے قدرتی اجزا برآمد کیے جا چکے ہیں۔
یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ بھارت نے تجارتی سامان کی ترسیل کے لیے ایران کی چاہ بہار بندرگاہ سے بھی افغانستان کو کھیپ پہنچانے کا کام شروع کر دیا ہے۔