بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کل جمعہ کے روز ضلع کیچ میں ہیرونک اور تجابان کے درمیان گزین ندی میں سی پیک منصوبے کی روٹ پر ایک پل پر کام کرنے والی ملٹری کنسٹرکشن کمپنی فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے اہلکاروں پر حملہ کرکے پانچ اہلکاروں کو ہلاک کیا۔ یہ سخت ملٹری سیکورٹی میں کام کر رہے ہیں اور ان کے آس پاس کئی ملٹری چیک پوسٹ ہیں۔ کل جب ان کی سیکورٹی گشت پر نکلی تو سرمچاروں نے بہترین گوریلا حکمت عملی سے زبردست حملہ کرکے تمام پانچ اہلکاروں کو ہلاک کیا۔
بلوچ قوم نے اس منصوبے کو پہلے ہی دن مسترد کیا ہے اور بلوچ قوم کی منشا کے بغیر بلوچستان میں کوئی بھی منصوبہ پایہ تکمیل نہیں پہنچے گا کیونکہ ان منصوبوں کے تحت لاکھوں غیر ملکیوں کی بلوچستان میں آبادکاری کی سازش بنائی گئی ہے جس سے بلوچ قوم اپنی ہی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل ہوجائیگی۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ پہلے پندرہ اہلکاروں کی ہلاکت پر قابض ریاست نے اپنے دوست ملک چین کو تسلی دینے کیلئے انہیں عام مزدور قرار دیا اور میڈیا پر پروپگنڈہ کرکے بلوچوں کو دہشت گرد قرار دینے کی کوشش کی۔ ہم ایک آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور اقوام متحدہ اور تمام عالمی قوانین کو مدنظر رکھ کر اپنی حکمت عملیاں ترتیب دیتے ہیں، نہتے لوگوں پر گولی چلانا ہمارا شیوہ نہیں لیکن اگر کوئی قابض ریاستی فوج کیساتھ مل کر بلوچ نسل کشی کا مرتکب ہوگا تو اسے سزا ضرور ملے گی۔
پاکستان ایک قابض ملک ہے، اُسے قبضہ ختم کرکے بلوچستان کی سرحدوں کا احترام کرنا ہوگا۔ پاکستان جس طرح عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرکے نہتے شہریوں، معصوم بچوں اور خواتین کو اغوا، قتل اور بمباری کا نشانہ بنا رہا ہے انہیں ایک دن عالمی عدالتوں میں اس کا جواب ضرور دینا پڑے گا۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ کل رات تربت کے علاقے گہبُن میں اسکولوں پر سے سرمچاروں نے پاکستانی پرچم اُتار دیئے کیونکہ بلوچستان ایک مقبوضہ علاقہ ہے، زبردستی قبضہ کرکے پاکستانی پرچم لہرانے کی اجازت نہیں۔ پاکستانی پرچم لہرانے والے اور ریاستی سہولت کار اپنی کرتوتوں سے باز آئیں بصورت دیگر اپنے نقصان کا ذمہ دار وہ خود ہوں گے۔