کینیڈا: بی ایس او آزاد و بی این ایم کا جبری گمشدگیوں کے خلاف مظاہرہ

340

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آذاداور بلوچ نیشنل موومنٹ کی جانب سےبی ایس او آزاد کے مرکزی سیکریٹری جنرل ثنااللہ بلوچ، مرکزی کمیٹی کے ممبران حسام غلام محمد، نصیر احمد، بی این ایم کے ممبر رفیق بلوچ، بی ایچ آر او کے رہنما نواز عطاء، آٹھ سالہ آفتاب سمیت تمام بلوچ اسٹوڈنٹس اور سندھ میں اغوا ہونے والے بگٹی خاندان کے خواتین و بچوں کے اغواہ نما گرفتاریوں کے خلاف کینیڈا میں مشترکہ احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
‎مظاہرین نے ہاتھوں میں مختلف بینرز اور پلے کارڈز اُٹھائے ہوئے تھے جن پر بلوچستان میں ریاستی اداروں کی جانب سے اغوا کیئے جانے والے بچوں اور طلبہ کی تصویروں کے ساتھ ان کی بحفاظت رہائی کے مطالبے درج تھے۔ مظاہرے میں ورلڈ سندھی کانگریس کے رہنما ھجن کالہورو سمیت کینیڈین سوشل رائٹس ورکر اینڈریو بھی شامل تھے جنہوں نے بلوچستان میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں پر کینیڈین گورنمنٹ اور انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کے اداروں سے آواز اٹھانے کی اپیل کی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بی ایس او آزاد اور بی این ایم کے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچ نسل کشی پر خاموش پاکستانی بے حس معاشرے کو ایک دن اپنی اس بے حسی پر ضرور پشیمانی ہوگی، مورخ انسانی تاریخ کے اس جابرانہ دور سےضرور انصاف کرے گا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی معاشرے کی انسانیت اتنی بے حس ہوگئی کہ بلوچستان میں خواتین،بچے اور نوجوان طلباء کی جبری گمشدگی جیسے دل خراش واقعات سے بھی چشم پوشی کررہے ہیں ۔رہنماؤں نے مزید کہا کہ پاکستانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے ہمارے پڑھے لکھے نوجوان ،سیاسی کارکنان سمیت انسانی حقوق کے کارکنان آئےدن گرفتار کرکے لاپتہ کیے جارہے ہیں ،یہ نوجوان ہمارے معاشرے کے مستقبل ہیں جس طرح سے ان کو گرفتار کرکے لاپتہ کیا جارہا ہے یہ مہذب دنیا اور انسانی حقوق کے بین القوامی اداروں کیلئے المیہ ہے ،ہم اس بات کو سمجھنے سے قاصر ہے کہ مہذب دنیا کیوں خاموش ہے، انسانی حقوق کے بین القوامی ادارے کب اس بربریت کے خلاف بولیں گے؟ کتنا لہو بہنے تک انکی خاموشی ٹوٹے گی؟مہذب دنیا اور انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی پاکستان کیلئے مزید حوصلہ افزائی کی باعث بن رہی ہے وہ مزید بے رحمانہ انداز سے اپنی بربریت کو جاری رکھے گا۔
‎انہوں نے اقوام متحدہ کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری مائیں بہنیں کب تک سڑکوں فٹ پاتوں پر بیٹھے اپنے پیاروں کی راہ تکتے رہیں اس ظلم کو رکنا ہوگا، اقوام متحدہ کو پوری طور پر بلوچستان میں مداخلت کرنی چاہیے کیونکہ بلوچستان میں انسانی حقوق کا صورتحال مشرقی وسطی سے مختلف نہیں ہے۔
‎انہوں نے مزید کہا کہ ہم پاکستانی مظالم پر کبھی بھی خاموش نہیں بیٹھیں گے ہم انٹرنیشنلی ہر فورم پر آواز اٹھایئں گے پاکستان کو بلوچستان میں ہونے والی نسل کشی اور جنگی جرائم کا جواب دینا ہوگا ۔ہم عالمی اداروں سے پر زور اپیل کرتے ہیں کے بی ایس او آذاد کے رہنماوں سمیت تمام بلوچ اسٹوڈنٹس اور مسنگ پرسنز کو منظر عام پر لاکر عدالتوں میں پیش کرنے کیلئے پاکستان پر دباؤ ڈالیں اور بلوچستان میں سنگین انسانی حقوق کے پامالیوں کے روک تھام کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ہماری جدوجہد آخری فتح تک جاری رہے گی۔