بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جمعرات کو آواران کے علاقے پیراندر میں داعش کے ذیلی تنظیم مسلح دفاع کے ساتھ سرمچاروں کا جھڑپ اور مسلح دفاع کے کارندوں کو نقصان پہنچانے کے بعد پاکستانی فوج نے مغرب کے بعد مسلح دفاع کی مدد سے علاقے میں پہنچ کر بے شمار مارٹر فائر کئے۔
قریبی آبادی کی دفاع میں سرمچاروں نے قابض پر جوابی فائرنگ کی, شدید مارٹر شیلنگ کی زد میں آکر بی ایل ایف کے دو سرمچار خیر بخش عرف مرزا ولدخان جان سکنہ جھکرو آواران اور ولی جان عرف عمر جان ولدنصیب بلوچ، سکنہ پیراندر آواران شہید ہوئے۔ ہم انہیں سرخ سلام اور خراج عقیدت پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے قابض کے خلاف حق کی جنگ لڑ کر جام شہادت نوش کی۔
دونوں سرمچار 2015 سے بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے قومی خدمات سرانجام دے رہے تھے۔ شہید خیر بخش کے بڑے بھائی نوربخش کو جولائی 2016 کو پاکستانی فوج نے جھکرو میں ایک آپریشن کے دوران اغوا کرکے لاپتہ کیا اور اسی سال 19 اگست کو اس کی لاش پھینک دی اور اسے مقابلے میں مارے جانے کا جھوٹا دعوی کیا۔
شہید خیربخش کے ایک کزن حاصل بلوچ کو پاکستانی فوج نے آواران بازار سے اغوا کرکے چار دن 25 اگست 2016 کو اسے بھی جعلی مقابلے میں مارے جانے کا ڈرامہ رچایا۔ در اصل ان دونوں کو اغوا کرکے خیربخش عرف مرزا کو پیغام پہنچایا گیا کہ آپ آکر سرنڈر کریں بصورت دیگر ان کے بھائی اور کزن کو مار دیا جا ئے گا لیکن سرمچار خیر بخش نے قابض کے خلاف سرنڈر کرنے سے انکار کرکے اپنی جد و جہد جاری رکھی اور شہادت تک ایک جانباز پرجوش نوجوان سرمچار کی حیثیت سے دشمن سے لڑتے رہے۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ کل 24 نومبر کو تمپ ملانٹ میں پاکستانی فوجی چوکی پر اسنائپر رائفل سے حملہ کرکے ایک فوجی اہلکار کو ہلاک کیا۔ یہ حملے بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے۔