بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے بی ایس او آزاد کے سیکریٹری جنرل ثناء اللہ بلوچ کے اغوا کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ طلبا اور طلبا رہنماؤں کا پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کے ہاتھوں اغوا اور گمشدگی بلوچ قوم پر ظلم اور تعلیم کے دروازے بند کرنے کا تسلسل ہے۔
ثناء اللہ بلوچ کو بی این ایم کے ممبر رفیق بلوچ اور بی ایس او آزاد کے دو مرکزی کمیٹی ممبران حسام بلوچ اور نصیر بلوچ کے ہمراہ کراچی سے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں نے اُٹھاکر لاپتہ کیا ہے گوکہ ایک اخباری بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ فورسز نے چار مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے لیکن وہ تاحال لاپتہ ہیں۔
ہم واضح کرتے ہیں کہ وہ کسی طور پر مشکوک و مشتبہ نہیں ہیں، انہیں بلوچ ہونے اور تعلیم و وطن دوستی کے جرم میں اغوا کیا گیا ہے جیسے کہ اس سے پہلے ہزاروں بلوچوں کو اسی طرح اُٹھا کر غائب کیا گیا۔
اس میں کئی اہم رہنما لاپتہ یا شہید کئے گئے ہیں۔ شہید غلام محمد سے لیکر ڈاکٹر منان بلوچ اور رضاجہانگیر کا قتل اورڈاکٹر دین محمد و زاہد بلوچ جیسے رہنماؤں کا اغوا و گمشدگی وہی سلسلے ہیں جس کا شکار آج ثنااللہ بلوچ ہوئے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ اس سلسلے میں بیرون ملک بی این ایم کے احتجاجوں کا سلسلہ بھی جاری رہے گا، ثناء اللہ بلوچ ، نواز عطا بلوچ اور کراچی سے اُٹھائے گئے چھوٹے بچوں اور طلبا کی عدم بازیابی کے خلاف کل بروز ہفتہ جرمنی کے شہر ڈسلڈوف میں احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔ تمام قوم پرست اور انسان دوستوں سے اپیل ہے کہ وہ ان احتجاجوں کا حصہ بن کر پاکستانی مظالم کو دنیا کے سامنے اجاگر کریں۔