ٹی بی پی نمائندے کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق قبائلی رہنماء میر قمبر خان مینگل نے قلات کے علاقے شور پارود سے تعلق رکھنے والے 25 افراد کو انکے پیاروں کی بازیابی کا جھانسا دیکر انھیں کوئٹہ بھجوایا جن کو پاکستانی فورسز و خفیہ ایجنسیوں نے راستے میں اغواء کر لیا۔
لاپتہ ہونے والے پچیس افراد میں 4 سالوں سے لاپتہ میر ہزار خان ساسولی اور مٹھا خان ساسولی کے خاندان کے افراد بھی شامل ہیں اور ان کے قریبی عزیز و اقارب نے بتا یا کہ یہ تمام افراد قمبر خان مینگل کے توسط سے کوئٹہ تو گئے لیکن واپس اپنے گھروں کو نہیں پہنچے کیونکہ انھیں پاکستانی فورسز نے واپس آتے ہوئے گرفتار کر لیا۔
ٹی بی پی نمائندے سے علاقے کے لوگوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ قمبر خان کو خفیہ اداروں کی پشت پناہی حاصل ہے اور وہ ان علاقوں میں اغواء برائے تاوان، لوٹ مار اور لوگوں کی زمینوں پر ناجائز قبضے جیسے جرائم میں ملوث ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیموں بی ایل اے و بی ایل ایف کے بھی اس حوالے سے بیانات سامنے آئے ہیں جن میں انہوں نے قمبرخان پرفوج کی پشت پناہی میں ڈیتھ سکواڈ چلانے اور آزادی پسندوں اور علاقے کے لوگوں کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا ہے۔
خیال رہے کہ قلات کے ان علاقوں میں آزادی پسند مسلح تنظیموں اور قمبر خان کے گروہ کے درمیاں جھڑپیں بھی ہو چکی ہیں۔