فکرِبالاچ ایک نظریہ بن چکا ہے – مہران مری

675

لندن: اقوام متحدہ کے ادارے برائے انسانی حقوق میں بلوچ قومی نمائندہ مہران مری نے شہید بالاچ مری کی برسی پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ بالاچ نے صحیح معنوں میں قوم کی نمائندگی کی اوربلوچ نوجوانوں میں شعور و آگاہی پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا وہ بلوچ نوجوانوں کا ہر دلعزیز رہنما تھے اور آج بھی بلوچ انقلابی انہیں اپنا آئیڈیل رہنما سجمھتے ہیں. فکر بالاچ ایک نظریہ بن چکا ہے۔ ہم تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو کسی نظریے کو نہ تو کوئی ڈکٹیٹرختم کرسکا اور نہ ہی کوئی ظالم و جابر حکمران یا کوئی قبضہ گیر اور نہ ہی پنجابی اشرفیہ اپنے فوج اور اپنے درباری بلوچ سرداروں، میر و معتبروں اور کرائے کے قاتلوں کے ذریعے بلوچ قوم میں جذبہ آذادی و فکر بالاچ کو بزور طاقت ختم یا دبا سکتا ہے۔ بلوچ قوم نے جہد مسلسل اور بے شمار قربانیوں سے یہ ثابت کردیا کہ وہ کسی ظلم و جبر کے خلاف اور انصاف، آذادی اور برابری کےلئے جدوجہد اور مزاحمت کرنے کیبھر پور صلاحیت رکھتے ہیں۔

مہران مری نے کہا کہ فکر بالاچ نے پاکستان کی بنیادیں ہلادیں جس سے حواس باختہ ہوکر پاکستانی فوج نے بلوچ قوم کے خلاف آپریشن کے ساتھ ساتھ علاقائی درباریوں کے ساتھ ملکر کرائے کے قاتل اور ڈیتھ سکواڈ بنائے جو نہ صرف بلوچ قوم کے خلاف انسانیت سوز مظالم ڈھا رہے ہیں بلکہ جنگی اور گھناونے جرائم کا مرتکب ہورہے ہیں جن میں عورتوں و بچوں کا اغوا و قتل، بلوچ نسل کشی شامل ہیں۔ لیکن بلوچ شہدا نے اپنے قوم اور سرزمین کی خاطر قربانی دے کر پاکستان اور ان کے معاونین پر واضح کردیا کہ وہ بلوچ قوم کے خلاف اپنےناپاک عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہونگے لہذا پاکستان کو زمینی حقائق اور نوشتہ دیوار کو پڑھ لینا چائیے اورجتنا جلد ممکن ہو بلوچ سرزمین سے نکل جانا چاہیئے۔